حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اے لوگو! تمھیں اﷲ کی بار گا ہ میں ننگے پاؤں اور ننگے بدن بغیر ختنہ جمع کیا جا ئے گا۔ (اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:) {کَمَا بَدَاْنَا اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہٗ ط وَعْدًا عَلَیْنَا ط اِنَّا کُنَّا فٰعِلِیْنَ آیت کا نشان}1 (اور) ہم نے جس طرح اوّل با ر پیدا کرنے کے وقت (ہر چیز کی) اِبتدا کی تھی، اسی طرح (آسانی سے) اس کو دوبارہ پیدا کر دیں گے۔ یہ ہما رے ذمہ وعدہ ہے اور ہم (ضرور اس کو پورا) کر یں گے۔ غور سے سنو!(قیامت کے دن) تمام انسانوںمیں سب سے پہلے حضرت ابراہیم ؑ کو کپڑے پہنائے جائیں گے۔ غور سے سنو! میری اُمّت کے کچھ لوگوںکو لایا جائے گا، پھر انھیں بائیں طرف لے جایا جا ئے گا تو میںکہوں گا: اے میرے ربّ! یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے: آپ کو معلوم نہیں ہے کہ انھیں نے آپ کے بعد کیا گُل کھلائے؟ اس وقت میں وہی بات کہوں گا جو اﷲ کے نیک بندے (حضرت عیسیٰ ؑ) کہیں گے: {وَکُنْتُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْہِمْج} سے لے کر {الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُآیت کا نشان} تک۔2 اور میں ان پر مطلع رہا جب تک اِن میں رہا، پھر جب آپ نے مجھے اٹھا لیا تو آپ ان پر مطلع رہے اور آپ ہر چیزکی پو ری خبر رکھتے ہیں۔ اگر آپ ان کو سزا دیں تو یہ آپ کے بند ے ہیں، اور اگر آپ ان کو معا ف فر ما دیں تو آپ زبر دست ہیں حکمت والے ہیں۔ پھر مجھے بتا یا جائے گا کہ جب آپ ان سے جدا ہو ئے تو انھوں نے ایڑیوں کے بل واپس لوٹنا شروع کردیا تھا اور ہو تے ہوتے یہ مر تد ہو گئے تھے (چناںچہ حضورﷺ کے انتقال کے بعد عرب کے کچھ لوگ مرتد ہو گئے تھے)۔ ایک روایت میں اس کے بعد یہ ہے کہ میں کہوں گا: دور ہو جاؤ! دور ہو جاؤ!3تقدیرکے بارے میں حضورﷺ کا بیان حضر ت علیؓ فر ماتے ہیں: حضورﷺایک مر تبہ منبر پر تشریف لے گئے۔پہلے اﷲ کی حمد و ثنا بیان کی، اس کے بعد فر مایا: ایک ر جسٹر ایسا ہے جس میں اﷲتعالیٰ نے جنت والوں کے نا م اور نسب سب تفصیل سے لکھے ہوئے ہیں، اور آخر میں ان سب کی مجموعی تعداد لکھی ہو ئی ہے۔ اب قیا مت تک ان میں کو ئی کمی بیشی نہیں ہوگی۔ پھر فرمایا: ایک ر جسٹر اور ہے جس میں اﷲتعا لیٰ نے دوزخ والوںکے نام اور نسب سب تفصیل سے لکھے ہوئے ہیں اور آخر میں ان سب کی مجمو عی تعداد لکھی ہو ئی ہے، اب قیا مت تک ان میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوگی۔ جنت میں جانے والا زندگی بھر کیسے بھی عمل کرتا رہے لیکن اس کاخاتمہ جنت والوں کے عمل پر ہوگا، اور دوزخ میں جا نے والا زندگی بھر کیسے ہی عمل کر تا رہے لیکن اس کا خا تمہ دوزخ والوں کے عمل پر ہو گا۔ بعض دفعہ خو ش قسمت لوگ یعنی جن کے مقدر میں جنت جانا لکھا ہوا ہے وہ بد قسمتی کے راستے پر اس طرح چل رہے ہوتے ہیں کہ یو ں کہا جا تا ہے کہ یہ تو بد قسمتوں جیسے ہیں بلکہ ان ہی میں سے ہیں، لیکن پھر خو ش قسمتی انھیں آلیتی ہے اور انھیں (بد قسمتی کے راستہ سے) چھٹر الیتی ہے۔ اور کبھی بدقسمت لوگ یعنی جن کے مقد رمیںدوزخ میں جانا لکھا ہوا ہے وہ خو ش قسمتی کے راستہ پر اس طرح چل رہے ہوتے ہیں کہ یو ں کہا جاتا ہے کہ یہ تو با لکل خوش قسمتوں جیسے ہیں بلکہ ان ہی میں سے ہیں، لیکن پھر بدقسمتی انھیں پکڑ لیتی ہے اور(خوش قسمتی کے راستہ سے) انھیں نکال کر (بد قسمتی کے راستے پر) لے جاتی ہے۔ اﷲتعالیٰ نے جسے لوحِ محفوظ میں خوش قسمت (یعنی جنتی) لکھا ہو ا ہے اسے اس وقت تک دنیا سے نہیں نکالتے جب تک اس