حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تَکْفِیَنِيْ شَرَّ ھَذَا اللِّصِّ۔ یَا مُغِیْثُ! أَغِثْنِيْ۔ تو اچانک ایک گھوڑے سوار نمودار ہوا جس کے ہاتھ میں ایک نیزہ تھا جسے اٹھا کر اس نے اپنے گھوڑے کے کانوں کے درمیان بلند کیا ہوا تھا۔ اس نے اس ڈاکو کو نیزہ مار کر قتل کردیا۔ پھر وہ اس تاجر کی طرف متوجہ ہوا۔ تاجر نے پوچھا: تم کون ہو؟ اﷲ نے تمہارے ذریعہ سے میری مدد فرمائی ہے۔ اس نے کہا: میں چوتھے آسمان کا فرشتہ ہوں۔ جب آپ نے (پہلی مرتبہ) دعا کی تو میں نے آسمان کے دروازوں کی کھڑکھڑ اہٹ سنی۔ جب آپ نے دوبارہ دعا کی تومیں نے آسمان والوں کی چیخ وپکار سنی۔ پھر آپ نے تیسری مرتبہ دعا کی تو کسی نے کہا: یہ ایک مصیبت زدہ کی دعا ہے۔ میں نے اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ اس ڈاکو کو قتل کرنے کا کام میرے ذمہ کردیں۔ پھر اس فرشتے نے کہا: آپ کو خوش خبری ہوکہ جو آدمی بھی وضو کرکے چار رکعت نماز پڑھے اور پھر یہ دعا مانگے، اس کی دعا ضرور قبول ہوگی چاہے وہ مصیبت زدہ ہو یا نہ ہو۔2 حضورﷺ اور آپ کے صحابۂ کرامؓکس طرح علمِ الٰہی حاصل کرنے کا شوق رکھتے تھے اور دوسروں کو اس کی ترغیب دیتے تھے۔ اور علمِ الٰہی میں جو ایمان و عمل ہیں ان کو کس طرح خود سیکھتے اور دوسروں کو سکھاتے تھے، اور سفر و حضر، خوش حالی اور بد حالی ہر حال میں کس طر ح علمِ الٰہی کے سیکھنے سکھانے میں لگتے تھے۔ اور کس طرح مدینہ منورہ عَلٰی صَاحِبِہَا أَلْفُ أَلْفِ صَلَاۃٍ وَّتَحِیَّۃٍ میں آنے والے مہمانوں کو سکھانے کا اہتمام کرتے تھے۔ اور کس طرح علم، جہاد اور کمائی ان تینوں کاموں کو جمع کرتے تھے، اور مختلف شہروں میں علم پھیلانے کے لیے آدمیوں کوبھیجا کرتے تھے۔ اور کس طرح اپنے اندر ان صفات کے پیدا کرنے کا اہتمام کرتے تھے جن کی وجہ سے علم اﷲکے ہاں قبول ہوتا ہے۔نبی کریم ﷺ کا علم کی ترغیب دینا