حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان کو درخت کی ایک ٹہنی دی جو اُن کے ہاتھ میں جاتے ہی کاٹنے والی تلوار بن گئی جس کا لوہا بڑا صاف اور مضبوط تھا۔ 2دعاسے شراب کا سرکہ بن جانا حضرت خیثمہ کہتے ہیں: حضرت خالد بن ولید ؓ کے پاس ایک آدمی آیا اس کے پاس شراب کی ایک مَشک تھی۔ حضرت خالد ؓ نے دعا کی: اے اللہ! اسے شہد بنادے۔ چناںچہ وہ شراب اسی وقت شہد بن گئی۔ دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضرت خالد ؓ کے پاس سے ایک آدمی گزرا جس کے پاس شراب کی ایک مشک تھی۔ حضرت خالد ؓ نے پوچھا: یہ کیاہے؟ اس آدمی نے کہا: سرکہ ہے۔ حضرت خالد نے کہا: اللہ اسے سرکہ ہی بنادے۔ لوگوں نے اسے دیکھا تو وہ واقعی سرکہ ہی تھا حالاںکہ اس سے پہلے وہ شراب تھی۔ 3 ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت خالد ؓ کے پاس سے ایک آدمی گزرا جس کے پاس شراب کی مشک تھی۔ حضرت خالد ؓ نے اس سے پوچھا: یہ کیاہے؟ اس نے کہا: شہد ہے۔ حضرت خالد نے دعا کی: اے اللہ! اسے سرکہ بنادے۔ وہ آدمی جب اپنے ساتھیوں کے پاس واپس پہنچا تو اس نے کہا:میں آپ لوگوں کے پاس ایسی شراب لے کر آیا ہوں کہ اس جیسی شراب عربوں نے کبھی نہیں پی ہوگی۔ پھر اس آدمی نے مشک کھولی تو اس میں سرکہ تھا۔ تو اس نے کہا: اللہ کی قسم! اس کو حضرت خالد ؓ کی دعالگی ہے۔قیدی کا قید سے رہا ہوجانا حضرت محمد بن اِسحاق کہتے ہیں: حضرت مالک اَشجعیؓ نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ میرا بیٹا عوف قید ہوگیا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس کے پاس یہ پیغام بھیج دو کہ حضورﷺ اسے فرمارہے ہیں کہ وہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِکثرت سے پڑھے۔ چناںچہ قاصدنے جاکر حضرت عوف ؓ کو حضور ﷺ کا پیغام پہنچادیا۔ حضرت عوف ؓ نے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِِ خوب کثرت سے پڑھنا شروع کردیا۔کافروں نے حضرت عوف ؓ کو تانت سے باندھا ہوا تھا ایک دن وہ تانت ٹوٹ کر گرگئی، تو حضرت عوف ؓ قید سے باہر نکل آئے۔ باہر آکر انھوں نے دیکھا کہ ان لوگوں کی اونٹنی وہاں موجود ہے۔ حضرت عوف ؓ اس پر سوار ہوگئے۔ آگے گئے تو دیکھا کہ ان کافروں کے سارے جانور ایک جگہ جمع ہیں۔ انھوںنے ان جانوروں کو ایک آواز لگائی تو سارے جانور ان کے پیچھے چل پڑے اور انھوں نے اچانک اپنے ماںباپ کے گھر کے دروازے پر جاکر آواز لگائی تو ان کے والد نے کہا: ربِّ کعبہ کی قسم! یہ تو عوف ہے۔ ان کی والدہ نے کہا: ہائے! یہ عوف کیسے ہوسکتاہے؟ عوف تو تانت کی تکلیف میں گرفتار ہے۔ بہرحال والد اور خادم دوڑ کر دروازے پر گئے تو دیکھا کہ واقعی حضرت عوف ؓ موجود ہیں، اور سارا میدان اونٹوں سے بھرا ہواہے۔ حضرت عوف ؓ نے اپنے والد کو اپنا اور اونٹوں کا ساراقصہ سنایا۔ ان کے والد نے جاکر حضورﷺ کو یہ سب کچھ بتایا۔ حضور ﷺ نے ان سے فرمایا: ان اونٹوں کے ساتھ تم جوچاہے کرو (یہ اونٹ تمہارے ہیں، اس لیے) اپنے اونٹوں کے ساتھ جوکچھ تم کرتے ہو وہی ان کے ساتھ