حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور تم میں سے کوئی بھی نہیں جس کا اس پر سے گزر نہ ہو۔ یہ آپ کے ربّ کے اعتبار سے لازم ہے جو (ضرور) پورا ہوکر رہے گا۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ اس آگ پر پہنچنے کے بعد واپسی کس طرح ہوگی۔اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین حضرت نِیاربن مکرم اسلمی ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {الٓـمّٓآیت کا نشان غُلِبَتِ الرُّوْمُآیت کا نشان فِیْ اَدْنَی الْاَرْضِ وَھُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِھِمْ سَیَغْلِبُوْنآیت کا نشان فِیْ بِضْعِ سِنِیْنَ}3 الٓـمّ، اہلِ روم ایک قریب کے موقع میں مغلوب ہوگئے اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عن قریب تین سال سے لے کر نو سال کے اندر اندر غالب آجائیں گے۔ تو اس وقت فارس والے روم والوں پر غالب آئے ہوئے تھے اور مسلمان یہ چاہتے تھے کہ روم والے فارس والوں پر غالب آجائیں، کیوںکہ مسلمان اور روم والے اہلِ کتاب تھے۔ اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ فر مان ہے: {وَیَوْمَئِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَآیت کا نشان بِنَصْر ِاللّٰہِط یَنْصُرُ مَنْ یَّشَآئُط وَھُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ آیت کا نشان}1 اس روز مسلمان اللہ تعالیٰ کی اس امداد پر خوش ہوںگے۔ وہ جس کو چاہے غالب کردیتا ہے اور وہ زبردست ہے (اور) رحیم ہے۔ اور قریش چاہتے تھے کہ فارس والے روم والو ں پر غالب رہیں، کیوںکہ قریش اور فارس والے دونوں نہ تو اہلِ کتاب تھے، اور نہ انھیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا یقین تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تو حضرت ابو بکرؓمکہ کے مختلف علاقوں میں جاکر بلند آواز سے یہ آیت پڑھنے لگے، تو قریش کے کچھ لوگوں نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا: یہ آیت ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کردے گی۔ آپ کے حضرت یہ کہتے ہیں کہ روم والے فارس والوں پر تین سے لے کرنو سال کے اندر اندر غالب آجائیں گے، کیا ہم آپ کے ساتھ اس بات پر شرط نہ لگا لیں؟ حضرت ابو بکر ؓ نے کہا: ٹھیک ہے۔ اور یہ شرط لگانے کے حرام ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ چناںچہ حضرت ابوبکرؓ اور مشرکوں نے شرط لگائی، اور ہارنے پر جو چیز دینی پڑے گی اسے طے کیا۔ اور مشرکوں نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا: آپ تین سال سے لے کر نو سال تک کی مدت میں سے کتنے سال طے کرتے ہیں؟ آپ ہمارے اور اپنے درمیان کوئی مدت طے کردیں، تاکہ اس کے پورا ہونے پر پتا چلے کہ شرط میں کون ہارتا ہے اور کون جیتتا ہے۔ چناںچہ انھوں نے چھ سال متعین کردیے۔ پھر چھ سال گزرنے پر بھی رومی لوگ غلبہ نہ پا سکے تو مشرکین نے حضرت ابوبکرؓکی شرط لگائی ہوئی چیز لے لی۔ پھر جب ساتواں سال شروع ہوا تو روم والے فارس والوں پر غالب آگئے۔ مسلمان حضرت ابوبکرؓ پر چھ سال مقرر کرنے پر اب اعتراض کرنے لگے کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے تو یہ کہاتھا کہ تین سال سے نوسال کے اندراندر۔ جب نو سال سے پہلے پہلے روم والوں نے فارس والوں پر غلبہ حاصل کرلیا تو اس پر بہت سے لوگ مسلمان ہو گئے۔1 حضرت براء ؓ فرماتے ہیں کہ جب {الٓـمّٓ آیت کا نشان غُلِبَتِ الرُّوْمُآیت کا نشان فِیْ اَدْنَی الْاَرْضِ وَھُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِھِمْ سَیَغْلِبُوْنَآیت کا