حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے بچیں، ورنہ آپ کو جہنم میں جانا ہوگا۔ چناںچہ حضرت ابو الدرداء جب بھی دو آدمیوں میں فیصلہ کرتے اور وہ دونوں پُشت پھیر کر جانے لگتے تو انھیں دیکھ کر فرماتے:میں تو اللہ کی قسم! اَناڑی حکیم ہوں،تم دونوں میرے پاس آکر اپنا سارا قصہ دوبارہ سنائو (یعنی بار بار تحقیق کرکے فیصلہ کرتے)۔ 2حضرت ابوالدرداء ؓکی نصیحتیں حضرت حسان بن عطیہکہتے ہیں: حضرت ابوالدرداء ؓ فرمایاکرتے تھے: تم لوگ اس وقت تک خیر پر رہوگے جب تک کہ تم اپنے بھلے لوگوں سے محبت کرتے رہوگے، اور تم میں حق بات کہی جائے اور تم اسے پہنچاتے رہوگے، کیوںکہ حق بات کو پہنچانے والا حق پر عمل کرنے والے کی طرح شمار ہوتاہے۔ 3 حضرت ابو الدرداء ؓ فرمایا: تم لوگوں کو ان چیزوں کا مکلّف نہ بنائو جن کے وہ (اللہ کی طرف سے) مکلّف نہیں ہیں۔ لوگوں کا ربّ تو ان کا محاسبہ نہ کرے اور تم ان کا محاسبہ کرو، یہ ٹھیک نہیں۔ اے ابنِ آدم! تو اپنی فکر کر، کیوںکہ جولوگوں میں نظر آنے والے عیوب تلاش کرے گا اس کا غم لمباہوگا اور اس کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوسکے گا۔ 1 حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: اللہ کی عبادت اس طرح کرو کہ گویاتم اسے دیکھ رہے ہو اور اپنے آپ کو مُردوں میں شمار کرو اور جان لو کہ تھوڑا مال جو تمہاری ضروریات کے لیے کافی ہو وہ اس زیادہ مال سے بہتر ہے جو تمھیں اللہ سے غافل کردے، اور یہ بھی جان لو کہ نیکی کبھی پرانی نہیں ہوتی اور گناہ بھلایا نہیں جاتا۔ 2 حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: خیر یہ نہیں ہے کہ تمہارا مال یا تمہاری اولاد زیادہ ہوجائے، بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہاری بردباری بڑھ جائے اور تمہارا علم زیادہ ہو اور تم اللہ کی عبادت میں لوگوں سے آگے نکلنے میں مقابلہ کرو۔ اگرتم نیکی کرو تو اللہ کی تعریف کرو اور اگر کوئی براکام ہوجائے تو اللہ سے اِستغفار کرو۔ 3 حضرت سالم بن ابی الجعدہکہتے ہیں: حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: آدمی کو اس سے بچتے رہنا چاہیے کہ مؤمنوں کے دل اس سے نفرت کرنے لگ جائیں اور اسے پتا بھی نہ چلے۔ پھر فرمایا: کیا تم جانتے ہو ایسا کیوں ہوتاہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ فرمایا: بندہ خلوت میں اللہ کی نافرمانیاں کرتاہے، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کی نفرت مؤمنوںکے دل میں ڈال دیتے ہیں اور اسے پتا بھی نہیں چلتا۔ 4 حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرماتے تھے: ایمان کی چوٹی اللہ کے فیصلے کی وجہ سے پیش آنے والی تکلیفوں پر صبر کرنا اور تقدیر پر راضی ہونا اور توکّل میں مخلص ہونا اور اللہ تعالیٰ کی ہر بات کو بے چون وچرامان لینا اور اللہ کے سامنے گردن جھکالیناہے۔ 5 حضرت ابوالدرداء ؓ فرماتے تھے: ہلاکت ہو اس شخص کے لیے جو بہت زیادہ مال جمع کرنے والا ہو، اور مال کے لالچ میں اس طرح منہ پھاڑے ہوئے ہو کہ گویا پاگل ہوگیاہے، اور لوگوں کے پاس جودنیاہے بس اسے دیکھتا رہتاہے کہ کسی طرح مجھے مل جائے، اور