حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو مقام اور اللہ کا قُرب نصیب ہوگا اسے اَنبیا اور شُہدا بہت اچھا سمجھیں گے۔ کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! یہ لوگ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: یہ مختلف قبیلوں کے لوگ ہیں جو اللہ کے ذکرکی وجہ سے آپس میں جمع ہوں اور اچھی اچھی باتوں کو ایسے چن لیں جیسے کھجوریں کھانے والا اچھی کھجور چنتاہے۔1 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ اپنے صحابہ ؓ کے پاس تشریف لائے وہ آپس میں باتیں کررہے تھے۔ ان لوگوں نے عرض کیا کہ ہم آپس میں زمانۂ جاہلیت کے بارے میں بات کررہے تھے کہ کس طرح ہم گمراہ تھے پھر کیسے اللہ نے ہمیں ہدایت عطافرمائی۔ حضورﷺ کو ان کا یہ عمل بہت پسند آیا۔ آپ نے فرمایا: تم نے بہت اچھا کام کیا اسی طرح رہاکرو اسی طرح کیا کرو۔2 حضرت ابنِ عباس ؓ نے فرمایا: حضرت عمر ؓ کا تذکرہ کثرت سے کیا کرو، کیوںکہ جب حضرت عمر کا ذکر ہوگا تو عدل وانصاف کا ذکر بھی ہوگا اور جب عدل وانصاف کا ذکر ہوگا تواللہ کا ذکر ہوگا۔3 حضرت عائشہؓنے فرمایا:نبی کریم ﷺ پر درود بھیج کر اور حضرت عمر بن خطَّاب ؓ کا تذکرہ کرکے اپنی مجلسوں کو آراستہ کیا کرو۔4ذکرکے آثار اور اس کی حقیقت حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا:یا رسول اللہ! اللہ کے ولی اور دوست کون لوگ ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: جنھیں دیکھنے سے اللہ یاد آجائے۔1 حضرت حنظَلَہ کاتب اُسَیْدی ؓ حضورﷺ کے کاتبوں میں سے تھے۔ وہ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے پاس تھے، حضورﷺ نے ہمارے سامنے جنت اور جہنم کا ذکر اس طرح فرمایاکہ گویاہم دونوں کو آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ پھر میں اٹھ کر بیوی بچوں کے پاس چلاگیا اور ان کے ساتھ ہنسنے کھیلنے میں لگ گیا، پھر مجھے وہ حالت یاد آگئی جو (حضورﷺ کے سامنے) ہماری تھی (کہ دنیا بھولے ہوئے تھے اور جنت اور جہنم آنکھوں کے سامنے تھیں)، تو میں گھر سے نکلا۔ آگے پوری حدیث ذکر کی جس طرح کہ ’’جنت اور جہنم پر ایمان لانے‘‘ کے عنوان میں گزر چکی ہے۔ اس کے آخر میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: اے حنظلہ! تمہاری جو حالت میرے پاس ہوتی ہے، وہی حالت اگر گھر والوں کے پاس جاکر بھی رہے تو فرشتے تم سے بستروں پر اور راستوں میں مصافحہ کرنے لگیں، لیکن حنظلہ! بات یہ ہے کہ گاہے گاہے، گاہے گاہے۔2 ایک روایت میں ہے کہ جیسے تم میرے پاس ہوتے ہو ویسے ہی گھر جاکر بھی رہوتو فرشتے تم پر پروں سے سایہ کریں۔3 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو ہمارے دل نرم ہوجاتے ہیں اور دنیا کی بے رغبتی اور آخرت کی رغبت کی کیفیت بن جاتی ہے (لیکن جب ہم چلے جاتے ہیں تو پھر یہ کیفیت نہیں رہتی)۔ حضورﷺ