حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیت اللہ کی قسم! لات وعزّٰی کسی کام نہیں آسکتے اور کچھ نفع نہیں دے سکتے۔ چناںچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی واپس کردی۔ 3صحابۂ کرامؓ کے لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ اور اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہنے سے دشمنوں کے بالاخانوں کا ہل جانا حضرت ہِشام بن عاص اُموی ؓ فرماتے ہیں: (دورِ صدیقی میں) مجھے اور ایک اور آدمی کو روم کے بادشاہ ہِرَ قل کے پاس اسلام کی دعوت دینے کے لیے بھیجاگیا۔ چناںچہ ہم سفر میں روانہ ہوئے اور دِمَشق کے غُوطَہ مقام پر پہنچے اور جَبَلَہ بن اَیْہم غَسَّانی (شاہِ غسَّان) کے ہاں ٹھہرے۔ ہم نے جَبَلہ کے پاس جانا چاہا تو اس نے اپنا قاصد ہم سے بات کر نے کے لیے بھیجا۔ ہم نے کہا: اللہ کی قسم! ہم کسی قاصد سے بات نہیں کریںگے ہمیں تو بادشاہ کے پاس بھیجا گیا ہے۔ اگر بادشاہ ہمیں اجازت دے تو ہم اس سے بات کریں گے، ورنہ ہم اس قاصد سے بات نہیں کریں گے۔ قاصد نے واپس جاکر بادشاہ کو ساری بات بتائی جس پر بادشاہ نے ہمیں اجازت دے دی (ہم اندر گئے)۔ اس نے کہا: بات کرو۔ چناںچہ میں نے اس سے بات کی اور اسے اسلام کی دعوت دی۔ اس نے کالے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ میں نے کہا:آپ نے یہ کالے کپڑے کیا پہن رکھے ہیں؟ اس نے کہا:میں نے یہ کپڑے پہن کر قسم کھائی ہے کہ جب تک تمھیں ملکِ شام سے نکال نہ دوںیہ کپڑے نہیں اُتاروں گا۔ ہم نے کہا: تمہارے بیٹھنے کی اس جگہ کی قسم! اِن شاء اللہ یہ جگہ بھی ہم آپ سے لے لیں گے، بلکہ شہنشاہِ اَعظم (شاہِ روم) کا ملک بھی لے لیں گے۔ ہمیں یہ بات ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ نے بتائی ہے۔ اس نے کہا: تم وہ لوگ نہیں ہو (جو ہم سے ہمارا ملک چھین لیں)، بلکہ وہ تو وہ لوگ ہوں گے جو دن کو روزے رکھتے ہوں گے اور رات کو عبادت کرتے ہوں گے۔ تو بتائو تمہارے روزے کس طرح ہیں؟ ہم نے اس کو روزے کے بارے میں بتا یا تو اس کا سارا چہرہ سیاہ ہوگیا اور اس نے کہا: چلو۔ پھر اس نے ہمارے ساتھ شاہِ روم کے پاس ایک قاصد بھیجا۔ چناںچہ ہم وہاں سے چلے۔ جب ہم شہر کے قریب پہنچے تو ہمارے ساتھ جو قاصد تھا اس نے ہم سے کہا: آپ لوگوں کی یہ سواریاں بادشاہ کے شہر میں داخل نہیں ہوسکتیں۔ اگر آپ لوگ کہیں تو ہم سواری کے لیے ترکی گھوڑے اور خچر دے دیں۔ہم نے کہا: اللہ کی قسم! ہم تو ان ہی سواریوں پر شہر میں داخل ہوں گے۔ ان لوگوں نے بادشاہ کے پاس پیغام بھیجا کہ یہ لوگ تو نہیں مان رہے ہیں۔ بادشاہ ہِرَقل نے انھیں حکم دیا کہ ہم لوگ اپنی سواریوں پر ہی آجائیں۔ چناںچہ ہم تلواریں لٹکائے ہوئے شہر میں داخل ہوئے اور بادشاہ کے بالاخانے تک پہنچ گئے۔ ہم نے بالاخانہ کے نیچے اپنی سواریاں بٹھادیں وہ ہمیں دیکھ رہاتھا۔ ہم نے لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہَ أَکْبَرُ کہا ـ تو اللہ جانتاہے کہ وہ بالاخانہ ہلنے لگا اور ایسے ہل رہاتھا جیسے درخت کی ٹہنی کو ہوا ہلارہی ہو۔ ہِرَقل نے ہمارے پاس پیغام بھیجا کہ تم لوگوں کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ تم اپنے دین کی باتیں ہمارے سامنے زور سے کہو۔