حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر درود بھیجا اور کھانا حضور ﷺ کے سامنے رکھ دیا۔ جب حضورﷺ نے کھانا دیکھاتو فرمایا: الحمدللہ! اے بِٹیا! یہ کھانا تمھیں کہاں سے ملا؟ میں نے کہا: اے اباجان! یہ کھانا اللہ کے ہاں سے آیا ہے، اور اللہ جسے چاہتاہے اس کو بے حساب اور بے گمان روزی دیتاہے۔ آپ نے اللہ کی تعریف بیان کی اور فرمایا: اے بِٹیا! تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے تجھے بنو اِسرائیل کی عورتوں کی سردار (حضرت مریمؓ) کے مشابہ بنایاہے، کیوںکہ جب اللہ تعالیٰ انھیں روزی دیتے اور ان سے اس روزی کے بارے میں پوچھا جاتاتو وہ کہتیں: یہ اللہ کے پاس سے آیا ہے، اور اللہ جسے چاہتاہے اسے بے حساب اور بے گمان روزی دیتا ہے۔ پھر حضورﷺ نے آدمی بھیج کر حضرت علی ؓ کو بلایا۔ پھر حضور ﷺ نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن، حضرت حسین ؓ، حضورﷺ کی ازواجِ مطہرات ؓ نے اور آپ کے تمام گھروالوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔ حضرت فاطمہ فرماتی ہیں: سب کے کھالینے کے بعد کھانا جوں کا توں باقی تھا اور وہ بچا ہوا کھانا تمام پڑوسیوں کو پورا آگیا۔ اس کھانے میں اللہ نے بڑی خیروبرکت ڈالی۔ 1 جلد اوّل صفحہ ۱۴۳ پر اللہ اور اس کے رسول کی طرف دعوت دینے کے باب میں حضرت علی ؓ کی حدیث گزرچکی ہے کہ حضورﷺ نے بنو ہاشم کو بلایا، وہ تقریباً چالیس آدمی تھے۔ حضور ﷺ نے ایک مد (۱۴ چھٹانک) کا کھانا پکاکر ان کے سامنے رکھا۔ انھوں نے پیٹ بھر کر کھایا، لیکن جب وہ کھاکر اٹھے تو کھانا اسی طرح بچا ہوا تھا جیسے پہلے تھا۔ حضورﷺ نے ایک پیالہ مشروب انھیں پلایا جسے انھوں نے خوب سیرہوکر پیا۔ جب وہ پی چکے تو وہ مشروب بھی اسی طرح بچاہوا تھا جیسے پہلے تھا۔ آپ تین دن انھیں ایسے ہی کھلاتے پلاتے رہے پھر انھیں اللہ کی طرف دعوت دی۔ اسی طرح جلد اوّل صفحہ ۴۱۹ پر سختیاں برداشت کرنے کے باب میں اہلِ صُفَّہ کے کھانے میں برکت کے قصے گزر چکے ہیں جنھیں حضرت ابوہریرہ ؓ اور دیگر صحابہ ؓ نے روایت کیاہے۔ اور جلد دوم صفحہ ۲۷۰ اور صفحہ ۲۷۸ پر خرچ کرنے کے باب میں مہمانوں کی مہمانی کے بعض قصے گزر چکے ہیں۔ ان میں حضرت ابوطلحہ اور حضرت ابوبکر ؓ کی مہمانی میں برکت اور رحمت ظاہر ہونے کے قصے بھی گزر چکے ہیں، اور حضرت زینبؓکے نکاح کے قصے میں ولیمہ میں برکت کا ظاہر ہونا بھی گزر چکاہے۔صحابۂ کرام ؓ کے غلوں اور پھلوں میں برکت حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: قبیلۂ دَوس کی ایک عورت تھیں جنھیں اُمِّ شریک کہاجاتاتھا۔ وہ رمضان میں مسلمان ہوئیں پھر انھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ سفر میں ایک یہودی بھی ساتھ تھا۔ انھیں سخت پیاس لگی یہودی کے پاس پانی تھا۔ انھوں نے اس سے پانی مانگا۔ اس نے کہا: جب تک تم یہودی نہیں ہوجائوگی تمھیں پانی نہیں پلائوں گا۔ یہ سوگئیں تو خواب میں دیکھا کہ کوئی انھیں پانی