حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خوش آمدید ہو ان لوگوں کو جن کے بارے میں حضورﷺنے ہمیں وصیت فرمائی تھی۔4 ’’ترمذی‘‘ کی ایک روایت میں مزید یہ بھی ہے کہ اﷲ نے تمھیں جو علم عطا فرما رکھا ہے وہ انھیں بھی سکھاؤ۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ مختلف دور دراز علاقوں سے لوگ آئیں گے جو تم سے دین کے بارے میںپوچھیں گے۔ جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے لیے جگہ میں گنجایش پیدا کرو اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت قبول کرو اور ان کو سکھاؤ۔ ابنِ عساکر کی روایت میں یہ ہے کہ انھیں سکھاؤ اور انھیں کہو: خوش آمدید! خوش آمدید! قریب ہوجاؤ۔1 حضرت ابو سعیدؓ کے پاس جب یہ نوعمر جوان آتے تو فرماتے: خوش آمدید ہو ان لوگوں کو جن کے بارے میں حضورﷺ نے ہمیں وصیت فرمائی تھی۔ ہمیں حضورﷺ نے حکم دیا تھا کہ ہم ان کے لیے مجلس میں گنجایش پیدا کریں اور ان کو حدیث سمجھائیں، کیوںکہ آپ لوگ ہی ہمارے بعد جگہ سنبھالنے والے ہیں اور احادیث دوسروں کو سنانے والے ہیں۔ اور ان نوجوانوں سے فرمایا کرتے تھے: اگر تمھیں کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو مجھ سے سمجھ لینا،کیوںکہ تم سمجھ کر اٹھو یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ تم بے سمجھے اٹھ جاؤ۔2 حضرت اسماعیل کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت حسن کے پاس عیادت کے لیے گئے۔ ہماری تعداد اتنی زیادہ تھی کہ سارا گھر بھر گیا۔ تو انھوں نے اپنے پاؤں سمیٹ کر فرمایا: ہم لوگ حضرت ابو ہریرہ ؓ کی عیادت کرنے گئے۔ ہماری تعداد اتنی زیادہ تھی کہ سارا گھر بھر گیا۔ انھوں نے اپنے پاؤں سمیٹ کر فرمایا: ہم لوگ حضورﷺ کی عیادت کرنے گئے اور ہماری تعداد اتنی زیادہ تھی کہ سارا گھر بھر گیا۔ آپ پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے اور فرمایا: میرے بعد تمہارے پاس بہت لوگ علم حاصل کرنے آئیں گے، تم انھیں خوش آمدیدکہنا، اور ان سے سلام اور مصافحہ کرنا، اور انھیں خوب سکھانا۔ حضرت حسن کہتے ہیں:اﷲکی قسم! ہمیں تو ایسے لوگ ملے جنھوں نے نہ تو ہمیں خوش آمدید کہا، اور نہ ہم سے سلام اور مصافحہ کیا، اور نہ ہمیں سکھایا،بلکہ جب ہم ان کے پاس گئے تو ہمارے ساتھ جَفا کا معاملہ کیا(حضرت حسن بصری صحابہؓ کے بعد والے لوگوں کی شکایت کررہے ہیں)۔3 حضرت اُمِ درداءؓ فرماتی ہیں کہ جب بھی حضرت ابو درداءؓکوئی حدیث بیان کرتے تو ضرور مسکراتے۔ تو میں نے ان سے کہا: مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ اس طرح لوگ آپ کو بے وقوف سمجھنے لگیں گے۔ انھوں نے فرمایا: حضورﷺ جب بھی بات فرماتے تو ضرور مسکراتے۔1علمی مجلسو ں اور عُلَما کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا: یا رسول اﷲ! ہمارے ساتھ بیٹھنے والوں میں سے کون سب سے بہترین ہے؟