حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگوں نے کہا: یہاں کے بڑے اور ممتاز لوگ آپ سے ملنے آئیںگے، اس لیے اچھا یہ ہے کہ آپ ترکی گھوڑے پر سوار ہوجائیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: بالکل نہیں۔ پھر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: تم لوگ عزت یہاں سے یعنی زمین کے سامان سے سمجھتے ہو، حالاںکہ عزت تو وہاں سے (یعنی اللہ کے دینے سے) ملتی ہے، میرے اونٹ کا راستہ چھوڑدو۔ 1 حضرت ابوالغالیہ شامیکہتے ہیں: جب حضرت عمر بن خطاب ؓ بیتُ المقدس کے راستے میں جابیہ شہر میں پہنچے تو وہ ایک خاکی اونٹ پر سوار تھے اور ان کے سرکاوہ حصہ دھوپ میں چمک رہاتھا جہاں سے بال اُتر گئے تھے۔ ان کے سر پر نہ ٹوپی تھی اور نہ پگڑی۔ اور رکاب نہ ہونے کی وجہ سے ان کے دونوں پائوں کجاوے کے دونوں طرف ہل رہے تھے۔ انبجان شہر کی اونی چادر اونٹ پر ڈالی ہوئی تھی۔ جب اونٹ پر سوار ہوتے تو اسے اونٹ پر ڈال لیتے اور جب نیچے اتر تے تو اسے بچھونابنالیتے۔ اور ان کا تھیلا ایک دھاری دار چادر تھی جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ جب سوار ہوتے تو اسے تھیلا بنالیتے اور جب سواری سے اترتے تو اسے تکیہ بنالیتے اور انھوں نے دھاری دار کھدر کا کرتا پہناہوا تھا جس کا ایک پہلو پھٹا ہواتھا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میرے پاس قوم کے سردار کو بلاکر لائو۔ لوگ وہاں کے پادریوں کے سردار کو بلاکرلائے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میرے اس کرتے کو سی کر دھو دو اور اتنی دیر کے لیے کوئی کپڑا یا کرتا عاریتاً دے دو۔ وہ پادری کتان کپڑے کا کرتا لے آیا۔ حضرت عمر ؓ نے پوچھا: یہ کون سا کپڑاہے؟ لوگوں نے بتایا: یہ کتان ہے۔ حضرت عمر ؓ نے پوچھا: کتان کپڑا کیاہوتاہے؟ لوگوں نے اس کپڑے کی تفصیل بتائی۔ حضرت عمر ؓ نے اپنا کرتا اُتارکر اسے دیا، اس نے اس میں پیوند لگایا اور دھوکر لے آیا۔ حضرت عمر ؓ نے ان کا جو کرتا پہن رکھا تھا وہ اتار کر انھیں دے دیا اور اپنا کرتا پہن لیا۔ اس پادری نے حضرت عمر ؓ سے کہا: آپ عربوں کے بادشاہ ہیں، ہمارے اس علاقہ میں اونٹ کی سواری ٹھیک نہیں (اور نہ آپ کا یہ کرتا ٹھیک ہے)، اس لیے اگر آپ کسی اور اچھے کپڑے کا کرتا پہن لیں اور ترکی گھوڑے کی سواری کریں اس سے رومیوں کی نگاہ میں آپ کی قدر و منزلت بڑھ جائے گی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ہم لوگوں کو اللہ نے اسلام کے ذریعے عزت عطافرمائی ہے، لہٰذا اللہ کے (دین کے) علاوہ کسی اور کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس کے بعد ان کی خدمت میں ایک ترکی گھوڑا لایا گیا، اس پر کاٹھی اور کجاوے کے بغیر ہی ایک موٹی چادر ڈال دی گئی، وہ اس پر سوار ہوئے۔ (وہ گھوڑا کڑکر چلنے لگاتو) حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اسے روکو، اسے روکو (کیوںکہ یہ شیطان کی طرح چل رہاہے)۔ اس سے پہلے میں نے لوگوں کو شیطان پر سوار ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ پھر ان کا اونٹ لایا گیا اور وہ گھوڑے سے اتر کر اسی پر سوار ہوگئے۔ 1غلبہ وعزت کی حالت میں بھی ذمیوں کی رعایت کرنا حضرت ابو نہیک اور حضرت عبداللہ بن حنظلہ ؓ کہتے ہیں: ہم ایک لشکر میں حضرت سلمان ؓ کے ساتھ تھے۔ ایک آدمی نے سورۂ مریم پڑھی تو دوسرے آدمی نے حضرت مریم اور ان کے بیٹے (حضرت عیسیٰ) ؑ کو برابھلا کہا (بظاہر یہ آدمی یہودی ہوگا)۔ ہم نے اسے مار