حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اما بعد! صدقا ت کی وصولی کے لیے جانے والے کو کیا ہوا؟ہم اسے صدقات وصول کرنے کے لیے بھیجتے ہیں وہ واپس آکر ہمیں کہتا ہے:یہ تو آپ لو گوں کے کام کی وجہ سے ملا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میںملا ہے۔ وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بیٹھ کر کیوں نہیں دیکھ لیتا کہ اسے ہدیے ملتے ہیں یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد(ﷺ)کی جان ہے! تم میں سے جو آدمی بھی صدقات کے مال میں سے تھوڑی سی بھی خیانت کرے گا اور صدقات کے جانوروں میں سے کچھ بھی لے لے گا، وہ اسے اپنی گردن پر اٹھا ئے ہوئے قیامت کے دن لائے گا۔ اونٹ، گائے اور بکری جو لیا ہو گا اسے گردن پر اٹھا کر لا ئے گا، اور ہر جا نور اپنی آواز نکال رہا ہوگا۔میں نے (تمھیں اﷲکا پیغام) پہنچا دیا ہے۔ حضرت ابو حُمید ؓ فر ماتے ہیں: پھر حضورﷺنے اپنا ہا تھ اتنا اوپر اُٹھایا کہ ہمیں آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔ یہ بیان میرے ساتھ حضرت زید بن ثابتؓ نے حضور ﷺ سے سنا ہے اس لیے ان سے بھی پو چھ لو۔1اَنصار کے بارے میں حضورﷺکا بیان حضرت ابو قتادہ ؓ فر ماتے ہیں: میں نے انصار کے بارے میں حضورﷺکو منبر پر یہ فرماتے ہو ئے سنا: غور سے سنو! اور لوگ تو میرا اوپر کا کپڑا ہیں اور انصار میرا اند ر کا کپڑا ہیں، یعنی ان سے میرا خاص تعلق ہے۔ اور لوگ اگر ایک وادی میں چلیں اور انصار کسی اور گھا ٹی میں چلیں تومیں انصار کی گھا ٹی میں چلوں گا۔ اگر ہجرت کو فضیلت نہ ہو تی تو میں انصا رمیں سے ایک آدمی ہو تا۔ لہٰذا جو بھی انصار کا حاکم بنے اسے چاہیے کہ وہ ان کے اچھے کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کے برے سے درگزر کرے۔ جس نے انھیں ڈرایا اس نے اس چیز کو ڈرایا جواِن دو پہلوئوں کے درمیان ہے، یعنی میرے دل کو۔ حضورﷺنے اپنے دل کی طرف اشارہ بھی فر مایا۔2 حضرت کعب بن مالک انصاری ؓ اُن تین صحابہ میں سے ہیں جن کی توبہ قبول ہوئی تھی۔ ان کے صاحب زادے حضر ت عبداﷲ کہتے ہیں: نبی کریم ﷺکے ایک صحابی نے میرے والد ِمحترم کو بتا یا کہ ایک دن حضورﷺسر پر پٹی با ندھے ہوئے باہر تشریف لائے اور بیان میں آپ نے یہ فر ما یا: اما بعد! اے جماعتِ مہاجرین! تمہاری تعداد میں اضا فہ ہوتا رہے گا (اور لوگ ہجرت کر کے آتے رہیں گے)، لیکن انصا ر جتنے آج ہیں اُتنے ہی رہیں گے ان کی تعداد میں اضافہ نہ ہوگا۔انصار تو میرے ذاتی کپڑوں کا صندوق ہیں، یعنی یہ میرے خاص لوگ ہیں جن کے پا س آکر میں ٹھہرا ہوں، لہٰذا ان کے کریم آدمی کا اِکرام کرو اور ان کے برے آدمی سے در گزر کرو۔1نبی کریم ﷺکے مختلف بیا نات حضرت ابو بکر صدیق ؓ فرماتے ہیں: میں نے منبر کی لکڑیوں پر حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: دوزخ کی آگ سے بچو چاہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے صدقہ کے ذریعے سے ہی بچو، کیوںکہ یہ صدقہ ٹیڑھے پن کو سیدھاکر دیتا ہے اور بر ی موت سے بچاتا ہے اور جیسے پیٹ بھرے آدمی کو فائدہ دیتا ہے ایسے ہی بھوکے کو بھی فا ئد ہ دیتا ہے، یعنی جو بھی صدقہ دے گا اسے اجرو ثواب ملے گا چاہے بھو کا ہو یا پیٹ بھرا۔ 2