حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھاگ گیا۔ یہ سنتے ہی ان میں سے ہر ایک اپنی سواری سے نیچے گر گیا، پھر میں نے سب کو اٹھا کر ان کی سواری سے باندھ دیا اور میں ان کو لے کر حج پر گیا، لیکن اس وقت تک ان کی عقلیں ٹھیک نہیں ہوئی تھیں۔ 2 حضرت احمد بن ابی الحواری کہتے ہیں: میں نے حضرت ابوسلیمان دارانی کو یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت ابنِ زبیرؓ چاندنی رات میں اپنی سواری پر نکلے اور جاکر تبوک میں پڑائو ڈالا۔ ان کی اچانک نظر پڑی تو انھیں اپنی سواری پر ایک بوڑھا بیٹھا ہوا نظر آیا جس کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید تھے۔ حضرت ابنِ زبیر نے اس پر حملہ کیا جس سے وہ سواری سے ایک طرف ہوگیا اور حضرت ابنِ زبیر اپنی سواری پر سوار ہو کر آگے چل دیے۔ اس بوڑھے نے بلند آواز سے کہا: اے ابنِ زبیر! اللہ کی قسم! اگر آپ کے دل میں میرا ڈر بال کے برابر بھی بیٹھ جاتاتو میں آپ کی عقل خراب کردیتا۔ حضرت ابنِ زبیر نے فرمایا: او ملعون! کیا تیری وجہ سے میرے دل میں ذرہ برابر ڈر پیدا ہوسکتا ہے؟ 1صحابۂ کرام ؓ کا جمادات یعنی بے جان چیزوں کی آوازیں سننا حضرت سُوَید بن یزید کہتے ہیں: میں نے ایک دن حضرت ابوذر ؓ کو مسجد میں اکیلے بیٹھے ہوئے دیکھا۔ میں نے موقع غنیمت سمجھا اور جا کر ان کے پاس بیٹھ گیا اور ان سے حضرت عثمان ؓ کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے فرمایا: میں تو حضرت عثمان کے بارے میں ہمیشہ خیر کی بات کہتا ہوں، کیوںکہ میں نے حضورﷺ کے پاس ان کے بارے میں ایک خاص چیزدیکھی ہے۔ میں حضور ﷺ کی تنہائی کے مواقع تلاش کرتا رہتا تھا اور اس تنہائی میں حضور ﷺ سے سیکھا کرتاتھا۔ چناںچہ ایک دن میں گیا تو حضور ﷺ باہر تشریف لائے اور ایک طرف چل دیے۔ میں بھی آپ کے پیچھے ہولیا۔ ایک جگہ جاکر آپ بیٹھ گئے، میں بھی آپ کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا: اے ابوذر! کیوں آئے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور رسولﷺ کی محبت کی وجہ سے۔ پھر حضرت ابوبکرؓآئے اور سلام کر کے حضورﷺ کے دائیں طرف بیٹھ گئے۔ حضورﷺ نے ان سے پوچھا: اے ابوبکر! کیسے آناہوا؟ انھوں نے کہا: اللہ اور رسول ﷺ کی محبت کی وجہ سے۔ پھر حضرت عمرؓ آگئے اور حضرت ابوبکر کے دائیں طرف بیٹھ گئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے عمر! کیسے آناہوا؟ انھوں نے کہا: اللہ اور رسول ﷺ کی محبت کی وجہ سے۔ پھر حضرت عثمان ؓ آئے اور حضرت عمر کے دائیں جانب بیٹھ گئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے عثمان کیسے آناہوا؟ انھوں نے کہا: اللہ اور رسول ﷺ کی محبت کی وجہ سے۔ پھر حضور ﷺ نے سات یا نو کنکریاں اپنے ہاتھ میں لیں، وہ کنکریاں تسبیح پڑھنے لگیں اور میں نے شہد کی مکھی کی طرح ان کی بھنبھناہٹ سنی۔ پھر حضورﷺ نے انھیں رکھ دیا تو وہ خاموش ہوگئیں۔ پھر حضورﷺ نے وہ کنکریاں اٹھا کر حضرت ابوبکر کے ہاتھ میں رکھ دیں، وہ کنکریاں پھر تسبیح پڑھنے لگیں اور میں نے شہد کی مکھی جیسی ان کی بھنبھناہٹ سنی۔ پھر حضور ﷺ نے انھیں رکھ دیا تو وہ خاموش ہوگئیں۔ پھر حضورﷺ نے انھیں لے کر حضرت عثمان کے ہاتھ میں رکھ دیا، وہ کنکریاں پھر تسبیح پڑھنے لگیں اور میں نے شہد کی