حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور آزاد چھوڑ دے گا، اور زبان دل کی مخالفت کرے گی تو اس طرح وہ آدمی اپنی ناک کاٹ ڈالے گا، یعنی خود کو ذلیل کرلے گا۔ اور جب آدمی اپنے قول کا اپنے فعل سے موازنہ کرے گا تو عملی صورت سے ہی اس کے قول کی تصدیق ہوگی۔ اور یہ کہاوت عام طور سے بیان کی جاتی ہے کہ جو بخیل بھی تمھیں ملے گا وہ باتوں میں تو بڑاسخی ہوگا، لیکن عمل میں بالکل کنجوس ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی زبان اس کے دل سے آگے رہتی ہے یعنی بولتی بہت ہے اور دل کے قابو میں نہیں ہے۔ اور یہ کہاوت بھی عام طور سے بیان کی جاتی ہے کہ جب کوئی آدمی اپنے کہے کی پابندی نہ کرے، یعنی اس پر عمل نہ کرے حالاںکہ اس بات کو کہتے وقت وہ جانتاتھا کہ یہ بات حق ہے اور اس پر عمل کرنا واجب ہے، تو کیا تم اس کے پاس شرف وعزت اور مردانگی پائوگے؟ اور آدمی کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے عیبوں کو نہ دیکھے، کیوںکہ جولوگوں کے عیب دیکھتاہے اور اپنے عیبوں کو ہلکا سمجھتا ہے وہ اس آدمی کی طرح ہے جو بتکلّف ایسا کام کررہاہے جس کا اسے حکم نہیں دیا گیا۔ والسلام۔ 1حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی نصیحتیں حضرت ابنِ عباس ؓ نے فرمایا: اے گناہ کرنے والے! گناہ کے برے انجام سے مطمئن نہ ہوجانا،کیوںکہ گناہ کرنے کے بعد بعض ایسی باتیں ہوتی ہیں جوگناہ سے بھی بڑی ہوتی ہیں۔ گناہ کرتے ہوئے تمھیں اپنے دائیں بائیں کے فرشتوں سے شرم نہ آئے، تو تم نے جو گناہ کیا ہے یہ اس سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے، تمھیں معلوم نہیں ہے کہ اللہ تمہارے ساتھ کیا کریں گے۔ اور پھر تم ہنستے ہو تمہارا یہ ہنسنا گناہ سے بھی بڑاہے۔ اور جب تمھیں گناہ کرنے میں کامیابی حاصل ہوجاتی ہے اور تم اس گناہ پر خوش ہوتے ہو تو تمہاری یہ خوشی اس گناہ سے بھی بڑی ہے۔ اور جب تم گناہ نہ کرسکو اور اس پر تم غمگین ہوجائو تو تمہارا یہ غمگین ہونا اس گناہ کے کرلینے سے زیادہ بڑاہے۔ گناہ کرتے ہوئے ہوا کے چلنے سے تمہارے دروازے کا پردہ ہل جائے اس سے تم ڈرتے ہو اور اللہ تمھیں دیکھ رہاہے اس سے تمہارا دل پریشان نہیں ہوتا، تو یہ کیفیت اس گناہ کے کرلینے سے زیادہ بڑا گناہ ہے۔ تمہارا بھلا ہو! کیا تم جانتے ہو حضرت ایوب ؑ سے کیا چوک ہوئی تھی جس کی وجہ سے اللہ نے ان کے جسم کو ایک بیماری میں مبتلا کردیاتھا اور ان کا سارا مال ختم کردیاتھا؟ ان سے چوک یہ ہوئی تھی کہ ایک مسکین پر ظلم ہورہاتھا۔ اس مسکین نے حضرت ایوب سے مدد مانگی تھی اور کہا تھا کہ یہ ظلم رکوادیں۔ حضرت ایوب نے اس کی مدد نہیں کی تھی اور ظالم کو اس مسکین پر ظلم کرنے سے نہیں روکاتھا،اس پر اللہ تعالیٰ نے انھیں اس آزمایش میں ڈال دیاتھا۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ نے فرمایا: فرائض کا اہتمام کرو اور اللہ نے اپنے جو حق تمہارے ذمے لگائے ہیں انھیں اداکرو اور ان کی ادائیگی میں اللہ سے مدد مانگو، کیوںکہ جب اللہ کو کسی بندے کے بارے میں پتا چلتاہے کہ وہ سچی نیت سے اور اور اللہ کے ہاں جو ثواب ہے اسے حاصل کرنے کے شوق میں عمل کررہا ہے، تو اللہ اس سے ناگواریاں ضرور ہٹادیتے ہیں اور اللہ حقیقی بادشاہ ہیں جو چاہتے ہیں کرتے ہیں۔ 1 حضرت ابنِ عباس ؓ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر مؤمن اور فاجر بندے کے لیے حلال روزی مقرر فرمارکھی ہے، اگر وہ اس روزی کے