حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وبرکاتہ۔ 1حضرت یزید بن شجرہ ؓ کا بیان حضرت مجاہد کہتے ہیں: حضرت یزید بن شجرہ ؓان لوگوں میں سے تھے جن کا عمل ان کے قول کی تصدیق کرتاتھا۔ انھوں نے ایک مرتبہ ہم میں بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! اللہ نے جو نعمتیں تمھیں دی ہیں انھیں یادرکھو اور اللہ کی یہ نعمتیں کتنی اچھی ہیں۔ ہم سرخ، سبز اور زرد رنگ برنگے کپڑے دیکھ رہے ہیں، اور گھروں میں جو سامان ہے وہ اس کے علاوہ ہے۔ حضرت یزید ؓ یہ بھی فرماتے تھے کہ جب لوگ نماز کے لیے صفیں بنا لیتے ہیں اور لڑائی کے لیے صفیں بنا لیتے ہیں تو آسمان کے، جنت کے اور دوزخ کے دوازے کھول دیے جاتے ہیں اور موٹی آنکھوں والی حوریں سجائی جاتی ہیں اور وہ جھانک کر دیکھنے لگ جاتی ہیں۔ جب آدمی آگے بڑھتا ہے تو وہ کہتی ہیں:اے اللہ! اس کی مدد فرما۔ اور جب آدمی پیٹھ پھیر تا ہے اور پیچھے ہٹتاہے تو وہ اس سے پردہ کرلیتی ہیں اور کہتی ہیں:اے اللہ! اس کی مغفرت فرما۔ لہٰذا تم پورے زور سے جنگ کرو، میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں! اور موٹی آنکھوں والی حوروں کو رسوانہ کرو، کیوںکہ جب خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرتاہے تو اس نے جتنے گناہ کیے ہوتے ہیں وہ سب معاف ہوجاتے ہیں،اور دو حوریں آسمان سے اترتی ہیں اور اس کے چہرے کو صاف کرتی ہیں اور کہتی ہیں: ہم سے ملاقات کا وقت آگیا ہے۔ وہ شہید کہتا ہے: تمہارے لیے بھی ملاقات کا وقت قریب آگیاہے۔پھر اسے سوجوڑے پہنائے جاتے ہیں جو بنی آدم کی بنائی کے نہیں ہوتے، بلکہ جنت کی پیدا وار کے ہوتے ہیں۔ اور وہ اتنے باریک اور لطیف ہوتے ہیں کہ وہ سوجوڑے دوانگلیوں کے درمیان رکھ دیے جائیں تو سارے دونوں کے درمیان آجائیں۔ اور حضرت یزید ؓ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے بتایا گیاہے کہ تلواریں جنت کی چابیاں ہیں۔1 حضرت مجاہد کہتے ہیں: حضرت یزید بن شجرہ رَہاوی ؓ شام کے گورنروں میں سے ایک گورنر تھے۔ حضرت مُعاویہ ؓ انھیں لشکروں کا امیر بنایا کرتے تھے۔ ایک دن انھوں نے ہم لوگوں میں بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں تمھیں عطا فرمائی ہیں انھیں یادرکھو۔ اگر تم غور سے دیکھو تو تمھیں بھی وہ سیاہ، سرخ، سبز اور سفید رنگ برنگی نعمتیں نظر آجائیں گی جو مجھے نظر آرہی ہیں،اور گھروں میں بھی کتنی نعمتیں ہیں۔ اور جب نماز کھڑی ہوتی ہے تو آسمان کے، جنت کے اور جہنم کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور حوروں کو سجایا جاتاہے، اور وہ زمین کی طرف جھانکتی ہیں (اور جب میدانِ جنگ میں مسلمان صفیں بناتے ہیں تو اس وقت بھی یہ سب کچھ ہوتاہے)۔ اور جب مسلمان جنگ کی طرف متوجہ ہوکر آگے بڑھتاہے تو وہ حوریں کہتی ہیں:اے اللہ! اس کو جمادے۔اے اللہ! اس کی مدد فرما۔اور جب کوئی پشت پھیر کر میدان سے بھاگتاہے تو وہ حوریں اس سے پردہ کرلیتی ہیں اور کہتی ہیں:اے اللہ! اس کی مغفرت فرما۔اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ لہٰذا تم دشمن کے چہروں پر پورے زور سے حملہ کرو۔ میرے ماں باپ تم پر قربان ہو ں! جب کوئی آگے بڑھتے ہوئے زخمی ہوکر گرتاہے تو خون کے پہلے قطرے کے گرتے ہی اس کے گناہ ایسے گرجاتے ہیں جیسے خزاںمیں درختوں کے پتے گرتے ہیں اور موٹی آنکھوں والی دو حوریں اتر کر اس کے پاس آتی ہیں اور اس کے چہرے سے گرد وغبار صاف