حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوں گے؟ فرمایا: جب غیر دین یعنی دنیا کے لیے دینی علم حاصل کیا جائے گا، اور عمل کے غیر یعنی عزت اور مال کے لیے علم سیکھا جائے گا، اور آخرت کے عمل سے دنیا طلب کی جائے گی۔2 حضرت عمرؓ نے فرمایا: میں تمہارے بارے میں دو آدمیوں سے ڈرتا ہوں: ایک تو وہ آدمی جو قرآن کی غلط تفسیر کرے گا، اور دوسراوہ آدمی جو ملک کے بارے میں اپنے بھائی سے آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا۔3 حضرت حسن کہتے ہیں: بصرہ کا وفد حضرت عمرؓ کے پاس آیا، ان میں اَحنف بن قیس بھی تھے۔ اور سب کو تو حضرت عمرنے جانے دیا، لیکن حضرت اَحنف بن قیس کو روک لیا اور انھیں ایک سال روکے رکھا۔ اس کے بعد فرمایا: تمھیں معلوم ہے میں نے تمھیں کیوں روکا تھا؟میں نے اس وجہ سے روکا تھا کہ ہمیں حضورﷺ نے ہر اس منافق سے ڈرایا جو عالمانہ زبان والا ہو، مجھے ڈر ہوا کہ شاید تم بھی ان میں سے ہو لیکن (میں نے ایک سال رکھ کر دیکھ لیا کہ) ان شاء اﷲ تم ان میں سے نہیں ہو۔4 حضرت ابو عثمان نَہدِی کہتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن خطّابؓ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ اس منافق سے بچو جو عالم ہو۔ لوگوں نے پوچھا:منافق کیسے عالم ہوسکتا ہے؟ فرمایا: بات تو حق کہے گا لیکن عمل منکرات پر کرے گا۔5 حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ہم یہ بات کہا کرتے تھے کہ اس اُمّت کو وہ منافق ہلاک کرے گا جو زبان کا عالم ہوگا۔6 حضرت ابو عثمان نَہدِی کہتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن خطابؓ کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اس اُمّت پر سب سے زیادہ ڈر اس منافق سے ہے جو عالم ہو۔ لوگوں نے پوچھا: اے امیرالمؤمنین! منافق کیسے عالم ہو سکتا ہے؟ فرمایا: وہ زبان کا تو عالم ہوگا، لیکن دل اور عمل کا جاہل ہوگا۔1 حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں: ایسی جگہوں سے بچو جہاں کھڑے ہونے سے انسان فتنوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ کسی نے پوچھا: اے ابو عبداﷲ! فتنوں کی یہ جگہیں کون سی ہیں؟ فرمایا: اُمرا اور حکّام کے دروازے۔ آدمی کسی حاکم یا گورنر کے پاس جاتا ہے اور غلط بات میں اس کی تصدیق کرتا ہے اور اس کی تعریف میں ایسی خوبیاں ذکر کرتا ہے جو اس میں نہیں ہیں۔ حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: جیسے اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ میں اونٹ ہوتے ہیں ایسے سلاطین کے دروازوں پر فتنے ہوتے ہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تم ان سلاطین سے جتنی دنیا حاصل کرلوگے وہ سلاطین تمہارے دین میں اتنی کمی کردیں گے یا اس سے دگنی کمی کردیں گے۔2علم کا چلا جانا اور اسے بھول جانا حضرت عوف بن مالک اَشجعیؓ فرماتے ہیں: ایک دن حضورﷺ نے آسمان کی طرف دیکھا اور فرمایا: اس وقت مجھے وہ وقت بتایا گیا ہے جس میں علم اٹھالیا جائے گا۔ ابنِ لَبیدؓ نامی ایک انصاری صحابی نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! جب علم کتابوں میں لکھ دیا جائے گا