حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چھڑک دو، کیوںکہ میرے پاس اللہ کی ایسی مخلوق آنے والی ہے جو خوش بو تو سونگھ لیتی ہے لیکن کھانا نہیں کھاتی، پھر تم دروازہ بندکر کے نیچے اتر جاؤ۔ ان کی گھر والی کہتی ہیں کہ میں نے پانی چھڑکا اور نیچے آگئی، اور تھوڑی دیر ہی بیٹھی تھی کہ میں نے آہٹ سنی۔ میں اوپر گئی تو دیکھا کہ ان کا انتقال ہوچکا تھا۔2 ابنِ سعد ہی میں حضرت عطاء بن سائب کی روایت ہے جس میںیہ قصہ مختصر طور سے ہے۔ اس میں یہ مضمون ہے کہ حضرت سلمان ؓ نے فرمایا: آج رات میرے پاس فرشتے آئیں گے جو خوش بو تو سونگھ لیتے ہیں لیکن کھا نا نہیں کھاتے۔ اور اسی طرح کے اور قصے ’’تائیداتِ غیبیہ‘‘ کے باب میںفرشتوں کے ذریعہ مدد کے ذیل میں ان شاء اللہ تعالیٰ آئیں گے۔تقدیر پر ایمان لانا حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ کو انصار کے ایک بچے کے جنازے کے لیے بلا یا گیا۔ میں نے کہا: اس بچے کو خوش خبری ہو یہ جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، اور اس نے کوئی گناہ نہیں کیا اور نہ گناہ کا زمانہ اس نے پایا (یعنی بالغ نہیں ہو ا)۔ حضورﷺ نے فر مایا: اے عائشہ! تم جو کچھ کہہ رہی ہو حق اس کے علاوہ کچھ اور ہے۔ اللہ نے جنت کو پیدا فر مایا اور جنت کے لیے کچھ لوگ پید ا فر ما ئے، اور ان کے جنت میں جانے کا فیصلہ اللہ نے اس وقت کیا جب کہ وہ اپنے باپ کی پشتوں میں تھے۔ اور اللہ نے جہنم کی آگ کو پیدا کیا اور اس میں جانے کے لیے کچھ لوگوں کو پیدا کیا، اور اللہ نے ان کے لیے جہنم کا فیصلہ اس وقت کیا جب کہ وہ اپنے باپ کی پشتوں میں تھے۔1 حضرت ولید بن عُبادہ کہتے ہیں کہ میں (اپنے والد) حضرت عبادہؓکی خدمت میں گیا وہ بیمار تھے۔ میرا انداز ہ یہ تھا کہ ان کا اس بیماری میں انتقال ہوجائے گا۔ میں نے عرض کیا: اے اباجان! ذراکو شش فرماکر مجھے وصیت فرما دیں۔ انھوں نے فرمایا: مجھے بٹھا دو۔ جب لوگوں نے انھیں بٹھا دیا تو انھوں نے فرمایا: اے میرے بیٹے! تم ایمان کا ذ ائقہ اس وقت چکھ سکوگے اور اللہ کے علم کی حقیقت کے حق تک اس وقت پہنچ سکوگے، جب تم اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لے آؤگے۔ میں نے عرض کیا: اے اباجان! مجھے یہ کیسے پتا چلے گا کہ کون سی تقدیر اچھی ہے اور کون سی بری ہے؟ انھوں نے فرمایا: تم یہ سمجھ لو کہ جو اچھا ئی یا برائی تمھیں نہیں پہنچی وہ تمھیں پہنچنے والی نہیں تھی اور جو تمھیں پہنچی ہے وہ تمھیں چھوڑنے والی نہیں تھی۔ اے میرے بیٹے! میں نے نبی کریمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم پیدا فرمایا، پھر اس سے فرما یا: لکھ۔ چناںچہ اس نے اسی وقت وہ سب کچھ لکھ دیا جو قیامت تک ہونے والا ہے۔ اے میرے بیٹے! اگر تم اس حال پر مرے کہ تمہارے دل میں یہ یقین نہ ہوا تو تم جہنم کی آگ میں داخل ہو جاؤگے۔2 حضرت ابو نضرہ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے صحابہ میں سے ایک آدمی جن کو ابو عبد اللہ (ؓ)کہا جاتا تھا۔ وہ بیمار تھے، ان کے ساتھی