حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے مر نے سے پہلے خوش قسمتی والا عمل نہیں کرالیتے، چا ہے وہ عمل مرنے سے اتنی ہی دیر پہلے ہو جتنا کہ اونٹنی کے دودھ نکا لنے کے درمیان وقفہ ہوتا ہے۔ اور اﷲتعالیٰ نے جسے لوحِ محفوظ میں بد قسمت (یعنی دوزخی) لکھا ہو اہے، اسے اس وقت دنیا سے نہیں نکالتے جب تک اس سے مرنے سے پہلے بد قسمتی والا عمل نہیں کرالیتے ،چاہے وہ عمل مرنے سے اتنی ہی دیر پہلے ہو جتنا کہ اونٹنی کے دودھ نکا لنے کے درمیا ن وقفہ ہو تا ہے۔ اَعمال کا دارومدار آخری وقت کے عمل پر ہے۔1حضورﷺ کی رشتہ داری کے فائدہ دینے کے با رے میں حضورﷺ کا بیان حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺکو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا کہ یوں کہتے ہیں: رسول اﷲ ﷺ کی رشتہ داری قیامت کے دن کوئی فائدہ نہیں دے گی۔ ا ﷲ کی قسم!میری رشتہ داری دنیا اور آخرت میں جڑی ہوئی ہے، دونوں جگہ فائد ہ دے گی۔ اور اے لوگو! میں تم سے پہلے(تمہاری ضروریات کا خیال کرنے کے لیے) آگے جا رہا ہوں اور قیامت کے دن حوض (کوثر) پر ملوں گا۔ کچھ لوگ (وہاں) کہیں گے: یا رسول اﷲ!میں فلاںبن فلاں یعنی آپ کا رشتہ دار ہوں۔ میں کہو ںگا: نسب کو تو میں نے پہچان لیا، لیکن تم نے میرے بعد بہت سے نئے کام ایجاد کیے اور اُلٹے پاؤں کفر میں واپس چلے گئے (ایمان وعمل کے بغیر میری رشتہ داری کام نہیں دیتی اورایمان و عمل کے ساتھ خوب کا م دیتی ہے)۔2حُکّا م اور صَدَ قات کی وصولی کا کام کرنے والوں کے بارے میں حضورﷺ کا بیان حضرت ابو سعید ؓ فر ماتے ہیں: ایک مر تبہ حضو رﷺ نے ہم لوگوں میں بیان فرمایا اور اس بیان میں یہ ارشاد فرمایا: غور سے سنو! قریب ہے کہ مجھے (اس دنیا سے) بلالیا جائے اور میں یہاں سے چلا جائوں۔ میرے بعد ایسے لوگ تمہارے حاکم بنیں گے جو ایسے عمل کریں گے جنھیں تم جا نتے پہچا نتے ہو، اُن کی اطاعت صحیح اور اصل اطاعت ہے۔ کچھ عرصہ ایسا ہی ہوگا لیکن اس کے بعد ایسے لوگ تمہارے حاکم بن جائیں گے جو ایسے عمل کریں گے جنھیں تم جانتے پہچانتے نہیں ہو۔ جواُن کی قیادت (غلط کاموں میں) کرے گا اور (دنیاوی کاموں میں) ان کا فائدہ چاہے گا وہ خود بھی برباد ہوگا اور دوسروں کو بھی برباد کرے گا۔ جسمانی طور پر تو تم ان سے ملے جلے رہو، لیکن غلط اعمال میں تم ان سے الگ رہو۔ البتہ ان میں سے جو اچھے عمل کرے تم اس کے اچھے عمل کر نے کی گو اہی دو، جو بُرے عمل کرے تم اس کے بُرے عمل کرنے کی گواہی دو۔1 حضرت ابو حُمید ساعدی ؓ فر ما تے ہیں: حضورﷺ نے ایک آدمی کو صَدَقات (عشر، زکوٰۃ) وصول کرنے کے لیے بھیجا۔وہ اپنے کا م سے فارغ ہو کر حضورﷺ کی خد مت میں آیا اور کہنے لگا: یارسول اﷲ! یہ مال اور جانور تو آپ کے ہیں، اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے۔ حضور ﷺ نے اس سے فرمایا: تم اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھ کر کیوں نہیں دیکھ لیتے کہ تمھیں ہدیے ملتے ہیں یا نہیں۔ پھر شام کو حضورﷺبیا ن کے لیے کھڑے ہوئے،پہلے کلمۂ شہا دت پڑھا،پھر اﷲ کے شایانِ شان تعریف کی، پھر فرمایاـ: