حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے؟ لیکن حضرت عمر اصرار فرماتے رہے جس پر وہ حضرت عمر کے ساتھ چل دیے۔ میں بھی ان دونوں حضرات کے پیچھے چل دیا۔ وہ دونوں حضرات آگ کے پاس گئے۔ وہاں جاکر حضرت تمیم اپنے ہاتھ سے آگ کو اس طرح دھکے دینے لگے یہاں تک کہ آگ گھاٹی میں اسی جگہ واپس داخل ہوگئی جہاں سے نکلی تھی۔ آگ کے پیچھے حضرت تمیم بھی اندر داخل ہوگئے اور حضرت عمر فرما رہے تھے: (یہ ایمانی منظر) نہ دیکھنے والا دیکھنے والے جیسا نہیں ہوسکتا۔ 1 حضرت معاویہ بن حُرمل کہتے ہیں: میں نے حضرت عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: اے امیرالمؤمنین! آپ کے لشکر کے قابوپانے سے پہلے ہی میں نے توبہ کرلی ہے۔ حضرت عمر نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں مُسَیلمہ کذ ّاب کا داماد معاویہ بن حرمل ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا: جائو اور جو مدینہ والوں میں سب سے بہترین آدمی ہے اس کے مہمان بن جائو۔ میں حضرت تمیم داری کا مہمان بن گیا۔ ایک دفعہ مدینہ کے پتھریلے میدان میں آگ نکل آئی۔ اس وقت ہم لوگ باتیں کررہے تھے۔ حضرت عمر نے آکر حضرت تمیم سے کہا: (چلو اور اس آگ کا انتظام کرو)۔ حضرت تمیم نے کہا: میری کیا حیثیت ہے؟ اور کیا آپ اس بات سے نہیں ڈرتے کہ میرے پوشیدہ عیوب آپ پر ظاہرہوں؟ اس طرح حضرت تمیم کسرِ نفسی کررہے تھے۔ (لیکن حضرت عمر نے اصرار فرمایاتو) حضرت تمیم کھڑے ہوئے اور آگ کو دھکے دیتے رہے یہاں تک کہ جس دروازے سے نکلی تھی اسی میں اسے واپس کردیا اور پھر خود بھی آگ کے پیچھے اس دروازے کے اندر چلے گئے، پھر باہر آگئے اور اس سب کے باوجود آگ انھیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکی۔ 1 اور ابو نُعَیم کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت تمیم ؓ سے فرمایا: ان ہی جیسے کاموں کے لیے ہم نے تمھیں چھپارکھاہے اے ابورقیہ! (یہ حضرت تمیم ؓ کی کنیت ہے)۔ 2صحابۂ کرام ؓ کے لیے روشنی کا چمکنا حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے ساتھ عِشا کی نماز پڑھ رہے تھے۔ حضورﷺ جب سجدے میں جاتے تو حضرت حسین اور حضرت حسن ؓ کود کر آپ کی پیٹھ پر چڑھ جاتے۔ جب آپ سجدے سے سر اُٹھا تے تو نرمی سے پکڑ کر ان دونوں کو پیٹھ سے اُتار دیتے۔ آپ جب دوبارہ سجدے میں جاتے تو یہ دونوں پھر چڑھ جاتے۔ حضورﷺ نے جب نماز پوری کرلی تو دونوں کو اپنی ران پر بٹھالیا۔ میں کھڑے ہو کر حضورﷺ کی خدمت میں گیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ان دونوں کو گھر چھوڑ آئوں؟ اتنے میں بجلی چمکی تو حضورﷺ نے ان دونوں سے فرمایا: اپنی ماں کے پاس چلے جائو۔ بجلی کی روشنی اتنی دیررہی کہ یہ دونوں اپنی والدہ کے پاس پہنچ گئے۔ 3 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کو حضرت حسن ؓ سے بہت زیادہ محبت تھی۔ ایک دفعہ اندھیری رات میں حضرت حسن