حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور حضرت عائشہؓ کی حدیث گزرچکی ہے کہ حضرت اُسید بن حضیرؓ بڑی فضیلت والے لوگوں میں سے تھے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ میں تین حالتوں میں جیسا ہوتا ہوں اگر ہر وقت ویسا رہوں تو یقیناً جنت والوں میں سے جاؤں اور مجھے اس میں کوئی شک نہ رہے۔ ایک وہ حالت جب کہ میں خود قرآن پڑھ رہاہوں، یا کوئی اور قرآن پڑھ رہاہواور میں سن رہا ہوں۔ دوسری وہ حالت جب کہ میں حضورﷺ کا خطبہ سن رہا ہوں۔ تیسری وہ حالت جب کہ میں کسی جنازے میں شریک ہوں۔ اور جب بھی میں کسی جنازے میں شریک ہوتا ہوں تو اپنے دل میں صرف یہی سوچتا ہوں کہ اس جنازے کے ساتھ کیا ہوگا اور یہ جنازہ کہاں جارہاہے؟2 نبی کریمﷺ اور آپ کے صحابۂ کرام ؓ کس طرح مسجدوں میںنمازوں کے لیے جمع ہوتے تھے، خود انھیں نمازوں کا کتنا شوق تھا اور دوسروں کو نماز کی کتنی ترغیب دیتے تھے، اور نمازوں کے اوقات کے بدلنے سے وہ یہ سمجھتے تھے کہ ہمارا اصل کام ایک حکمِ خداوندی سے دوسرے حکم میں اور ایک عملِ صالح سے دوسرے عمل میں لگنا ہے، اور انھیں ان اعمال کا حکم دیاجاتا تھا کہ وہ ایمان اور ایمانی صفات کو پکاکریں، علم اورعلم والے اعمال کو پھیلائیں، اور اللہ کے ذکر کو زندہ کریں، اور دعا کو اور اس کی قبولیت کی شرائط کو قائم کریں۔ چناںچہ وہ کس طرح سے ان اعمال کی وجہ سے اپنے دنیاوی مشاغل کو چھوڑ دیا کرتے تھے ایسا معلوم ہوتاتھا کہ انھیں ظاہری شکلوں کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے، بلکہ وہ تو اس ذات سے براہِ راست فائدہ حاصل کرتے ہیں جو تمام چیزوں اور شکلوں کو پیدا کرنے والی اور ان میں تصرّف کرنے والی ہے۔نبی کریم ﷺ کانماز کی ترغیب دینا حضرت عثمانؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت حارث کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عثمان ؓبیٹھے ہوئے تھے ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے