حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت اُمِّ اِسحاق ؓ فرماتی ہیں: میں اپنے بھائی کے ساتھ مدینہ منورہ حضورﷺ کی خدمت میں ہجرت کے لیے چلی۔ راستہ میں ایک جگہ پہنچ کر میرے بھائی نے مجھ سے کہا: اے اُمِّ اِسحاق! تم ذرایہاں بیٹھو، میں اپنا خرچہ مکہ میں بھول آیا ہوں جاکر لے آتا ہوں۔ میں نے اپنے خاوند کے بارے میں کہا: مجھے تم پر اس غنڈے سے خطرہ ہے تمھیں وہ کہیں قتل نہ کردے۔ اس نے کہا: نہیں، اِن شاء اللہ ایسے نہیں ہوگا۔ میں چنددن وہاں ٹھہری رہی پھر ایک آدمی میرے پاس سے گزرا جسے میں نے پہچان لیا اب میں اس کا نام نہیں لیتی، اس نے کہا: اے اُمِّ اِسحاق! تم یہاں کیوں بیٹھی ہو؟ میں نے کہا: میں اپنے بھائی کا انتظار کررہی ہوں۔ اس نے کہا: آج کے بعد سے تمہارا کوئی بھائی نہیں۔ اسے تمہارے خاوند نے قتل کردیا ہے۔ میں نے صبر سے کام لیا اور وہاں سے چل دی اور مدینہ پہنچ گئی۔ جب میں حضور ﷺ کی خدمت میں پہنچی تو آپ وضو کررہے تھے۔ میں جاکر آپ کے سامنے کھڑی ہوگئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرابھائی اسحاق قتل ہوگیاہے۔ جب بھی میں حضورﷺ کو دیکھتی آپ وضو کے بعد پانی کی طرف سر جھکا لیتے، پھر آپ نے پانی لے کر میرے چہرے پر چھڑکا۔ بشار راوی کہتے ہیں: میری دادی نے بتایا کہ (حضورﷺ کے پانی چھڑکنے کی برکت یہ ہوئی کہ) حضرت اُمِّ اسحاقؓ پر جب بھی کوئی مصیبت آتی تو ان کی آنکھوں میں توآنسونظر آتے، لیکن رخساروں پر نہ گرتے۔1 ایک روایت میںہے کہ حضرت اُمِّ اِسحاقؓ فرماتی ہیں: میںنے روتے ہوئے عرض کیا: یا رسول اللہ! (میرا بھائی) اِسحاق قتل ہوگیا ہے۔ تو حضورﷺ نے ایک چلّو پانی لے کر میرے چہرے پر چھڑکا۔ حضرت اُمِّ حکیم کہتی ہیں: حضرت اُمِّ اسحاق پر بڑی سے بڑی مصیبت بھی آتی تو آنسو ان کی آنکھوں میں تو نظر آتے، لیکن رخسار پر نہ گرتے۔ 2دعاکے ذریعہ بارش سے حفاظت حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا: آئو اپنی قوم کی زمین پر چلتے ہیں یعنی ذرا اپنے دیہات دیکھ لیتے ہیں۔ چناںچہ ہم لوگ چل پڑے۔ میں اور حضرت اُبی بن کعب ؓ جماعت سے کچھ پیچھے رہ گئے تھے، اتنے میں ایک بادل تیزی سے آیا اور برسنے لگا۔ حضرت اُبی ؓ نے دعامانگی: اے اللہ! اس بارش کی تکلیف ہم سے دور فرمادے (چناںچہ ہم بارش میں چلتے رہے، لیکن ہماری کوئی چیز بارش سے نہ بھیگی)۔ جب ہم حضرت عمر ؓ اور باقی ساتھیوں کے پاس پہنچے تو ان کے جانور، کجاوے اور سامان وغیرہ سب کچھ بھیگا ہوا تھا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ہمیں تو راستہ میں بہت بارش ملی تو کیا آپ لوگوں کو نہیں ملی؟ میں نے کہا: ابو المُنْذِر یعنی حضرت اُبی ؓ نے اللہ سے یہ دعاکی تھی کہ اس بارش کی تکلیف ہم سے دور فرمادے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تم لوگوں نے اپنے ساتھ ہمارے لیے دعا کیوں نہیں کی؟ 1ٹہنی کا تلوار بن جانا حضرت زید بن اَسلم وغیرہ حضرات فرماتے ہیں: جنگِ بدر کے دن حضرت عُکاشہ بن مِحصَن ؓ کی تلوار ٹوٹ گئی تھی۔ حضورﷺ نے