حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کان میں چپکے چپکے باتیں کررہاتھا جس کی وجہ سے آپ نے میرے والد سے اِعراض کیے رکھا۔ جب ہم حضورﷺ کے پاس سے باہر آئے تو میرے والد نے کہا: اے میرے بیٹے! کیا تم نے اپنے چچا زاد بھائی کو نہیں دیکھا کہ انھوں نے مجھ سے اِعراض کیے رکھا۔ میں نے کہا: ان کے پاس تو ایک آدمی تھا جو ان کے کان میں چپکے چپکے باتیں کررہاتھا۔ ہم پھر دوبارہ حضورﷺ کی خدمت میں گئے، میرے والد نے عرض کیا: یارسول اللہ! میں نے اپنے بیٹے عبداللہ سے یہ اور یہ بات کہی، اس نے مجھے بتایا کہ آپ کے پاس ایک آدمی تھا جو آپ سے چپکے چپکے باتیں کررہاتھا تو کیا آپ کے پاس کوئی تھا؟ حضور ﷺ نے فرمایا:اے عبداللہ! کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ حضرت جبرائیل ؑ تھے ان ہی کی وجہ سے میں آپ کی طرف متوجہ نہ ہوسکا۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ نے فرمایا: حضرت عباس ؓ نے مجھے کسی کام سے حضورﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ حضورﷺ کے پاس کوئی آدمی بیٹھا ہوا تھا اس لیے میں نے حضورﷺ سے کوئی بات نہ کی بلکہ ویسے ہی واپس آگیا۔ بعد میں حضورﷺ نے پوچھا: کیا تم نے اس آدمی کو دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: یہ حضرت جبرائیل ؑ تھے۔ اس کے بعد حضورﷺ نے میرے بارے میں فرمایا: انھیں علم خوب دیاجائے گا، لیکن مرنے سے پہلے ان کی بینائی جاتی رہے گی (چناںچہ بعد میں اللہ نے ایسے ہی کیا)۔ 3 حضرت عروہ بن رُوَیم کہتے ہیں: حضرت عرباض بن ساریہ ؓ حضورﷺ کے صحابہ ؓ میں سے تھے۔ بہت بوڑھے ہوگئے تھے اور چاہتے تھے کہ انھیں موت آجائے۔ اس لیے یہ دعاکیاکرتے تھے: اے اللہ!! میری عمر بڑی ہوگئی، اور میری ہڈیاں پتلی اور کمزور ہوگئیں، لہٰذا مجھے اپنے پاس اٹھا لے۔ حضرت عرباض فرماتے ہیں: ایک دن میں دِمشق کی مسجد میں تھا وہاں مجھے ایک نوجوان نظر آیا جو بہت حسین وجمیل تھا، اس نے سبز جوڑا پہناہواتھا۔ اس نے کہا: آپ یہ کیا دعا کرتے ہیں؟ میں نے اس سے کہا:اے میرے بھتیجے! پھر میں کیا دعاکیاکروں؟ اس نے کہا: یہ دعا کریں: اے اللہ! میرے عمل اچھے کردے اور مجھے موت تک پہنچادے۔ میں نے کہا: اللہ تم پر رحم کرے تم کون ہو؟ اس نے کہا:میں ریبائیل (وہ فرشتہ) ہوں جو مؤمنوں کے دلوں سے تمام غم نکالتا ہوں۔ 1فرشتوں کا صحابۂ کرام ؓکو سلام کرنا اور ان سے مصافحہ کرنا حضرت مُطَرِّف بن عبداللہ کہتے ہیں: حضرت عمران بن حُصَینؓنے مجھ سے فرمایا: اے مُطَرِّف! یہ بات جان لو کہ فرشتے میرے سر کے پاس اور میرے کمرے کے پاس اور حطیمِ کعبہ کے پاس آکر مجھے سلام کیا کرتے تھے،اور اب میں نے اپنے آپ کو (علاج کے لیے) لوہے سے داغ دیاتو یہ بات جاتی رہی۔ چناںچہ جب ان کے زخم ٹھیک ہوگئے تو مجھ سے فرمایا: اے مُطَرِّف! جان لو کہ جو بات جاتی رہی تھی وہ اب پھر دوبارہ شروع ہوگئی ہے، لیکن اے مُطَرِّف! میرے مرنے تک میرا یہ راز چھپائے رکھنا۔ 2 حضرت مُطَرِّف کہتے ہیں: حضرت عمران بن حُصَینؓ نے مجھ سے فرمایا: کیا تمھیں پتا چلا کہ فرشتے مجھے سلام کیا کرتے تھے؟ لیکن جب میں نے اپنے آپ کو داغ دیا تو پھر سلام کا یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔ میں نے کہا: وہ فرشتے آپ کے سر کی طرف سے آتے تھے یا