حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ثواب کی اُمید رکھو۔ اس کی والدہ نے کہا: کیا اس کا انتقال ہوگیا ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ اس پر اس کی والدہ نے اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور یہ دعامانگی: اے اللہ! میں تجھ پر ایمان لائی اور میں ہجرت کر کے تیرے پاس آئی اور جب بھی مجھ پر کوئی مصیبت یاسختی آئی اور میں نے تجھ سے دعا کی تُو نے وہ مصیبت اور سختی ضرور ہٹائی ہے۔میں تجھ سے سوال کرتی ہوں کہ تو مجھ پر یہ مصیبت مت ڈال۔اس کے یہ دعامانگتے ہی(اس کا بیٹا زندہ ہوگیا اور)چہرے سے کپڑا ہٹاکر بیٹھ گیا اور تھوڑی دیر بعد جب ہم نے کھانا کھایا تو اس نے بھی ہمارے ساتھ کھایا۔ 1 بیہقی کی روایت میں یہ ہے کہ حضرت اُمُّ السائبؓ بوڑھی اور نابینا تھیں۔ حضرت عبداللہ بن عون کہتے ہیں: حضرت انس ؓ نے فرمایا: میں نے اس اُمّت میں ایسی تین باتیں پائی ہیں کہ وہ اگر بنی اسرئیل میں ہو تیں توکوئی اُمّت ان کا مقابلہ اور ان کی برابری نہ کرسکتی۔ ہم نے کہا: اے ابوحمزہ! وہ تین باتیں کیا ہیں؟ انھوں نے فرمایا: ایک مرتبہ ہم لوگ صُفَّہ میں حضورﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک مہاجر عورت حضور ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس کے ساتھ اس کا ایک بیٹا بھی تھا جو کہ بالغ تھا۔ حضور ﷺ نے اس عورت کو (مدینہ کی) عورتوں کے سپرد کردیا اور اس کے بیٹے کو ہمارے ساتھ شامل کردیا۔ کچھ ہی عرصہ کے بعد وہ مدینہ کی وبامیں مبتلاہوگیا اور چند دن بیمار رہ کر فوت ہوگیا۔ حضور ﷺ نے اس کی آنکھیں بند کیں اور ہمیں اس کا جنازہ تیار کرنے کا حکم دیا۔ جب ہم نے اسے غسل دینا چاہا تو حضورﷺ نے فرمایا: جاکر اس کی والدہ کو بتادو۔ چناںچہ میں نے اسے بتادیا۔ وہ آئی اور بیٹے کے پیروں کے پاس بیٹھ گئی اور اس کے دونوں پائوں پکڑ کر اس نے یہ دعامانگی: اے اللہ! میں اپنی خوشی سے مسلمان ہوئی اور میرے دل کا میلان بتوں سے بالکل ہٹ گیا۔ اس لیے میں نے انھیں چھوڑاہے، اور تیری وجہ سے بڑے شوق سے میں نے ہجرت کی۔ اور مجھ پر یہ مصیبت بھیج کر بتوں کے پوجنے والوںکو خوش نہ کر اور جو مصیبت میں اٹھا نہیں سکتی وہ مجھ پر نہ ڈال۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں: ابھی اس کی والدہ کی دعا ختم نہیں ہوئی تھی کہ اس کے بیٹے نے اپنے قدموں کو ہلایا اور اپنے چہرے سے کپڑاہٹایا (اور زندہ ہوکر بیٹھ گیا) اور بہت عرصہ تک زندہ رہا یہاں تک کہ حضورﷺ کا انتقال ہوگیا اور اس کے سامنے اس کی ماں کا بھی انتقال ہوا۔ پھر آگے اور حدیث ذکرکی جیسے کہ ہم عن قریب ذکرکریںگے۔ 1صحابہ ؓ کے شُہَدا میں زندگی کے آثار حضرت ابونضرہ کہتے ہیں: حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے فرمایا: جب جنگِ اُحد کا وقت ہوا تو رات کو میرے والد نے بلاکر کہا: میراخیال یہی ہے کہ میں کل حضور ﷺ کے صحابہ ؓ میں سے سب سے پہلے شہید ہوجائوںگا۔ اور اللہ کی قسم! میں کسی کو ایسا نہیں چھوڑکر جارہاہوں جو حضورﷺ کی ذات کے بعد مجھے تم سے زیادہ پیارا ہو، اور مجھ پر قرضہ بھی ہے وہ میری طرف سے اداکردینا اور اپنی بہنوں کے بارے میں حسنِ سلوک کی وصیت قبول کرو۔ چناںچہ صبح کو سب سے پہلے وہی شہید ہوئے، اور میں نے انھیں ایک اور