حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ اللہ کا وعدہ ہے جس کے خلاف کبھی نہیں ہوسکتا اور اللہ کا فرمان ایساہے جس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر جہاد فرض کیا ہے اور قرآن میں فرمایاہے: {کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ کُرْہٌ لَّکُمْ}3 جہاد کرناتم پر فرض کیاگیاہے اور وہ تم کو (طبعاً) گراں (معلوم ہوتا) ہے۔ آیات لکھنے کے بعد لکھا: اللہ نے تم سے جووعدے کیے ہیں وہ سارے اللہ سے پورے کرائو (جس کی صورت یہ ہے کہ اللہ نے ان وعدوں کے لیے جو شرطیں لگائی ہیں تم وہ شرطیں پوری کرو) اور اللہ نے جو کام تم پر فرض کیے ہیں ان میں اللہ کی اطاعت کرو چاہے اس میں کتنی مشقت اٹھانی پڑے، اور کتنی زیادہ مصیبتیں برداشت کرنی پڑیں، اور کتنے دور دور کے سفر کرنے پڑیں، اور کتنے مالی اور جانی نقصانات اٹھانے پڑیں، کیوںکہ اللہ کے اجرِ عظیم کے مقابلے میں یہ سب کچھ، کچھ بھی نہیں۔ اللہ تم پر رحم کرے، تم ہلکے ہویابھاری ہر حال میں اللہ کے راستے میں نکلو اور مال وجان لے کر خوب جہاد کرو۔ پھر اس کے متعلق آیات لکھیں، پھر لکھا: غور سے سنو! میں نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو عراق جانے کا حکم دیا اور کہا ہے کہ وہاں جاکر میرے دوسرے حکم کا انتظار کرے۔ لہٰذا آپ لوگ سب ان کے ساتھ جائو اور ان کا ساتھ چھوڑ کر زمین سے مت چمٹو، کیوںکہ یہ ایسا راستہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اس آدمی کو بہت بڑااجر عطا فرماتے ہیں جس کی نیت اچھی ہو اور جسے خیر کے کاموں کا بہت زیادہ شوق ہو۔ جب آپ لوگ عراق پہنچ جائو تو میرے حکم کے آنے تک وہیں رہو۔ اللہ تعالیٰ ہماری اور تمہاری دنیا اور آخرت کے تمام ضروری کاموں کی کفایت فرمائے: وَالسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔1 اور سختیاں اور تکلیفیں برداشت کرنے کے باب میں، ہجرت کے باب میں، نصرت کے باب میں اور جہاد کے باب وغیرہ میں صحابہ ؓ کے سختیاں اور تکلیفیں برداشت کرنے کے قصے تفصیل سے گزر چکے ہیں۔ظاہر کے خلاف اللہ کے حکم کو پوراکرنا حضرت عُتبہ بن عبدسُلَمی ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ سے فرمایا: اٹھو اور (ان کافروں سے) جنگ کرو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ضرور، ہم بالکل تیار ہیں، اور ہم وہ نہیں کہیں گے جو بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ ؑسے کہاتھا کہ آپ جائیں اور آپ کاربّ جائے، اور آپ دونوں جنگ کریں، ہم تو یہاں بیٹھے ہیں۔ بلکہ ہم تو یہ عرض کریں گے کہ اے محمد! آپ جائیں اور آپ کا ربّ جائے، ہم بھی آپ کے ساتھ رہ کر جنگ کریں گے۔ 1 جہاد کے باب میں حضرت مقداد ؓ کا اسی جیسا قول گزر چکاہے جسے ابنِ ابی حاتم اور ابنِ مردویہ وغیرہ نے روایت کیاہے۔ اور حضرت سعد بن عبادہ ؓ کا یہ قول بھی جلد اوّل صفحہ نمبر ؟؟؟ پر گزر چکا ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! اگر آپ ہمیں اپنی سواریاں سمندروں میں ڈالنے کا حکم دیں تو ہم ڈال دیں گے، اور اگر آپ ہمیں اس بات کا حکم دیں کہ ہم برک الغِمادتک اپنی سواریوں پر سفر کریں تو ہم ایسا ضرور کریں گے۔