حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آسمان سے آنے والے ڈول کے ذریعے پانی پلایاجانا حضرت عثمان بن قاسم کہتے ہیں: حضرت اُمِّ اَیمنؓ نے ہجرت کی تو رَوحاء سے پہلے ہی مُنْصَرَف مقام پر انھیں شام ہوگئی۔ یہ روزے سے تھیں اور ان کے پاس پانی بھی نہیں تھا اور پیاس کے مارے براحال تھا، تو آسمان سے سفید رسی سے بندھا ہوا پانی کا ایک ڈول آیا۔ حضرت اُمِ اَیمنؓ نے وہ ڈول لے کر اس میں سے خوب پانی پیا یہاں تک کہ اچھی طرح سیراب ہوگئیں۔ وہ فرمایا کرتی تھیں: اس کے بعد مجھے کبھی پیاس نہیں لگی، حالاںکہ میں سخت گرمیوں میں روزہ رکھا کرتی تھی تاکہ مجھے پیاس لگے، لیکن پھر بھی پیاس نہیں لگتی تھی۔ 1پانی میں برکت حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: عصر کا وقت ہوگیا تو لوگوں نے وضو کے لیے پانی تلاش کیا، لیکن پانی بالکل نہ ملا۔ میں نے دیکھا حضورﷺ کے پاس وضو کا تھوڑا ساپانی لایاگیا۔ حضورﷺ نے اس پانی میں اپنا ہاتھ رکھ دیا اور لوگوں سے فرمایا کہ وہ اس برتن سے پانی لے کر وضوکریں۔ میں نے دیکھا کہ حضورﷺ کی انگلیوں کے نیچے سے پانی پھوٹ رہا تھا اور اس تھوڑے سے پانی سے تمام لوگوں نے وضوکرلیا۔ 2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: نماز کے لیے اذان ہوئی تو جن کے گھر مسجد سے قریب تھے وہ تو اٹھ کر اپنے گھر وضو کرنے چلے گئے اور جن کے گھر مسجد سے دور تھے وہ مسجد میں باقی رہ گئے۔ حضورﷺ کے پاس پتھر کا ایک پیالہ لایاگیا۔ وہ اتنا چھوٹا تھا کہ اس میں حضورﷺ کا ہاتھ پھیل کر نہیں آسکتاتھا۔ آخر حضورﷺ نے انگلیاں سمیٹ کر اس میں ہاتھ ڈالا (تو ان میں سے پانی نکلنے لگا اور) جتنے آدمی باقی رہ گئے تھے ان سب نے اس پانی سے وضوکرلیا۔ حضرت حُمید راوی کہتے ہیں کہ حضرت انس ؓ سے پوچھا گیا کہ یہ وضوکرنے والے کتنے تھے؟ فرمایا: اَسّی یا اس سے بھی زیادہ تھے۔ یہ روایت بخاری میں ہے۔ بخاری میں اس جیسی ایک اور روایت بھی ہے۔ ایک اور روایت میں اس طرح ہے کہ حضرت انس ؓ نے فرمایا: حضور ﷺ مدینہ میں زَوراء نامی جگہ میں تھے۔ وہاں آپ کے پاس ایک برتن لایاگیا۔ آپ نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھا تو پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان میںسے پھوٹنے لگاجس سے سب نے وضوکرلیا۔ حضرت قتادہ کہتے ہیں: میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا: آپ لوگ کتنے تھے؟ انھوں نے فرمایا: تین سو یا تین سو کے قریب۔ 1 حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں: صلحِ حُدَیبیَّہ کے موقع پر ہم لوگ چودہ سوتھے۔ حُدَیبیَّہ ایک کنواں ہے ہم نے اس میںسے پانی نکالا اور اتنا نکالا کہ اس میں ایک قطرہ پانی نہ بچا۔ حضورﷺ (کو پتا چلا کہ کنوئیں میں پانی بالکل ختم ہوگیا تو آپ) اس کنویں کے ایک