حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اکیلے کی نماز پر۔3 حضرت ابنِ مسعو دؓ فرماتے ہیں کہ صحابۂ کرامؓدن کی نمازوں میں سے صرف ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں کو رات کی تہجد کے برابر سمجھتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ یہ چار رکعت رات کی چار رکعت کے برابر ہیں۔4 حضرت براء ؓظہر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور حضرت ابنِ عمرؓ سے بھی یہی روایت ہے۔ 5 جب سورج ڈھل جاتا تو حضرت ابنِ عمرؓ مسجد میں جاکر ظہر سے پہلے بارہ رکعت نماز پڑھتے پھر بیٹھ جاتے۔ حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمرؓ ظہر سے پہلے آٹھ رکعت اور ظہر کے بعد چار رکعت پڑھتے۔ 1 حضرت علیؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے مجھے تین کاموں کا حکم دیا، میں جب تک زندہ رہوںگا انھیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ ان میں سے ایک کام یہ ہے کہ میں عصر سے پہلے چار رکعت پڑا کروں، لہٰذا میں جب تک زندہ رہوں گا یہ رکعتیں ضرور پڑھا کروں گا۔2 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: اﷲ تعالیٰ اس آدمی پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھے۔3 حضرت ابو فاختہ کہتے ہیں کہ حضرت علیؓ نے فرمایا: مغرب اور عِشا کے درمیان والی نماز کا نام صلاۃ الغفلۃ ہے۔ پھر حضرت علیؓنے فرمایا: لیکن اب تم اس نماز کے بارے میں غفلت میں پڑچکے ہو (کہ پڑھتے نہیں ہو)۔4 حضرت ابنِ عمر ؓ نے فرمایا: جو مغرب کے بعد چار رکعت نماز پڑھے وہ غزوے کے بعد غزوہ کرنے والے کی طرح شمار ہوگا۔5نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابۂ کرامؓکا تہجد کی نماز کا اہتمام کرنا حضرت عبداﷲ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ عائشہؓنے فرمایا: تہجد کی نماز نہ چھوڑنا، کیوںکہ حضورﷺ کبھی تہجد کی نماز نہیں چھوڑا کرتے تھے۔ اور حضورﷺ جب بیمار ہوتے یا تھکے ہوتے تو بیٹھ کر تہجد پڑھ لیتے۔6 حضرت جابرؓفرماتے ہیں کہ جب {یٰٓـاَیُّھَا الْمُزَّمِّلُ آیت کا نشان قُمِ اللَّیْلَ اِلَّا قَلِیْلاً آیت کا نشان}7 اے کپڑوں میں لپٹنے والے! رات کو(نماز میں) کھڑے رہا کرو مگر تھوڑی سی رات۔ نازل ہوئی تو تہجد کی نمازہم پر فرض ہوگئی اور ہم رات کو اتنی تہجد پڑھتے کہ ہمارے پاؤں سوج جاتے۔ پھر اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر رخصت عنایت فرمادی: {عَلِمَ اَنْ سَیَکُوْنُ مِنْکُمْ مَّرْضٰی}1 سے لے کر آخر تک۔ اس کو (یہ بھی) معلوم ہے کہ بعضے آدمی تم میں بیمار ہوں گے۔ (اس آیت کے نازل ہونے پر تہجد کی فرضیت ختم ہوگئی، لیکن نفل نمازوں میں سب سے افضل ہونا باقی رہا)۔2