حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ہم میں بیان فرمایا۔ اس میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! مرنے سے پہلے توبہ کرلو۔مشغول ہونے سے پہلے اعمال صالحہ میں جلدی لگ جائو۔ تمہارا اﷲسے جو تعلق ہے اس کو اﷲکے زیادہ ذکر کرنے سے، اور چھپ کر اور برملا خوب صدقہ دینے سے جوڑے رکھو، اس طرح تمھیں رزق دیا جائے گا اور تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہاری کمی پوری کی جاتی رہے گی۔ جان لو کہ اﷲتعالیٰ نے میرے اس کھڑے ہونے کی جگہ، میرے اس مہینہ کے اس دن میں اس سال سے قیامت تک جمعہ کی نماز کو تم پر فرض کردیا ہے۔ لہٰذا جس کا کو ئی عا دل یا ظالم امام ہو اور وہ میری زندگی میں یا میرے بعد جمعہ کو ہلکا سمجھ کر یا اس کا انکار کر کے اسے چھوڑ دے، اﷲاس کے بکھرے ہوئے کا موں کو جمع نہ فرمائے اور اس کے حالات ٹھیک نہ کرے اور اس کے کسی کام میں برکت نہ فرمائے۔ اور غور سے سنو!اور جب تک وہ اپنے اس گناہ سے توبہ نہیں کرے گا اس کی نہ نماز قبول ہوگی، نہ زکوٰۃ، نہ حج، نہ روزہ اور نہ کوئی اور نیکی۔ جو توبہ کرے گا اﷲاس کی توبہ قبول کرے گا۔توجہ سے سنو! کوئی عورت ہر گز کسی مرد کی امامت نہ کرے اور نہ کوئی بدوی کسی مہاجر کا امام بنے اور نہ کوئی فاجر بدکار کسی مؤمن کا امام بنے۔ہاں اگر وہ فاجر طاقت سے اسے دباکر مجبور کردے، اور اسے اس کی تلوار اور کوڑے کا ڈر ہو۔1 حضرت جابر بن عبداﷲؓ فرماتے ہیں: جمعہ کے دن حضورﷺ نے کھڑے ہوکر بیان فرمایا اور ارشاد فرمایا: جو آدمی مدینہ سے ایک میل دور رہتا ہے اور جمعہ کا دن آجاتا ہے اور وہ جمعہ پڑھنے نہیں آتا تو اﷲ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔ پھر دوسری مرتبہ میں ارشاد فرمایا:جو آدمی مدینہ سے دو میل دور رہتا ہے اور جمعہ کا دن آجاتا ہے اور وہ جمعہ پڑھنے نہیں آتا اﷲاس کے دل پر مہر لگا دے گا۔ پھر تیسری مرتبہ میں ارشاد فرمایا: جو آدمی مدینہ سے تین میل دور رہتا ہے اور جمعہ کا دن آجاتا ہے اور وہ جمعہ پڑھنے نہیں آتا اﷲاس کے دل پر مہرلگا دے گا۔ 2حج میں حضورﷺ کے بیا نات و خطبا ت حضرت ابنِ عباس ؓ فر ماتے ہیں: حضورﷺ نے حجۃ الوداع میں لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا: شیطان اس بات سے تو نا اُمید ہو گیا ہے کہ تمہاری زمین میں اس کی عبا دت کی جا ئے (یعنی بتوں کی پر ستش ہو نے لگے)، لیکن وہ اس بات پر راضی ہے کہ کفر و شر ک کے علا وہ دوسرے ایسے گناہوں میں اس کی مانی جائے جن کو تم لو گ چھو ٹا سمجھتے ہو (چوںکہ کا فر تو کفر و شر ک کے بڑے گنا ہ میں مبتلا ہیں اس لیے شیطان انھیں چھوٹے گناہوں میں لگا نے پر زور نہیں لگاتا، اور مسلمان چوںکہ بڑے گناہ سے بچے ہوئے ہیں اس وجہ سے شیطان انھیں کفر و شر ک سے کم درجے کے گناہ قتل، جھوٹ، خیا نت وغیرہ میںلگا نے پر سارا زور لگا تا ہے)، لہٰذ ا چو کنّے ہو جا ؤ۔ اے لوگو! میں تمہارے پا س ایسی چیز چھوڑ کر جا رہا ہوںکہ اگر تم اسے مضبو طی سے پکڑ و گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے:اﷲ کی کتا ب اور اس کے نبی ﷺ کی سنت۔ ہر مسلمان دوسر ے مسلمان کا بھا ئی ہے اور سارے مسلمان آپس میں بھا ئی بھائی ہیں اور کسی آ دمی کے لیے اپنے مسلمان بھا ئی کے مال کو اس کی رضا مندی کے بغیر لینا حلال نہیں۔ اور ظلم نہ کرنا اور میرے بعد کا فر نہ بن جا نا (یا نا شکرے نہ بن جانا) کہ تم ایک دسرے کی گردن اڑانے لگ جا ئو۔ 1 حضرت ابنِ عباسؓفرماتے ہیں: حضورﷺنے ہم لوگوں میںمسجد ِخِیْف میں(جوکہ منیٰ میں ہے) بیان فرمایا۔ اللہ کی شان کے مطابق حمدوثنابیان کی، پھرفرمایا: