حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اے لوگو! شیطان اس بات سے تو نااُمید ہو گیا ہے کہ تمہارے علاقے میں آخری وقت تک اس کی عبا دت کی جائے، لیکن وہ تم سے اس با ت پر راضی ہو جا ئے گا کہ تم چھو ٹے مو ٹے گنا ہ کرو۔ اس لیے تم شیطان سے چوکنے ہوکر رہو، اپنے دین پر پکے رہو اور چھوٹے موٹے گناہ کرکے اسے خو ش نہ کرو۔ اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ اے لوگو!میں تم میںایسی چیز چھوڑکر جا رہا ہوںکہ اگر تم اسے پکڑے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ ہے اﷲ کی کتاب لہٰذا تم اس پر عمل کرو۔ اور اس روایت کے آخر میں یہ ہے کہ تو جہ سے سنو! تمہارے حاضرین غائبین تک پہنچا ئیں، میرے بعد کو ئی نبی نہیںہے اور تمہارے بعد کوئی اُمّت نہیں ہے۔ پھر آ پ نے ہا تھ اٹھا کر فرمایا: اے اﷲ! تو گواہ ہو جا۔ 1 حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں: ایامِ تشریق کے درمیانی دنوں میں حضورﷺ نے ہم لوگوں میں الوداعی بیان فرمایا۔ ارشاد فرمایا: اے لوگو! تمہارا ربّ ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے، یعنی آدم ؑ۔ غور سے سنو!کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں۔اور کسی سرخ انسان کو کالے پر اور کسی کالے کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں۔ایک انسان کو دوسرے انسان پرصرف تقو یٰ سے فضیلت ہو سکتی ہے۔تم میں سے اﷲکے ہاں سب سے زیادہ شرافت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ تقو یٰ والا ہے۔تو جہ سے سنو!کیا میں نے (اﷲ کا دین سارا) پہنچا دیا ہے؟ صحابہ نے کہا:با لکل یارسول اﷲ!آپ نے فر مایا:اب حاضرین غا ئبین تک پہنچائیں۔2 حضرت عبد اﷲ بن مسعود ؓ فر ماتے ہیں: حضور ﷺ عر فات میں اپنی کان کٹی ہوئی اونٹنی پر کھڑے ہو ئے اور فر مایا: کیا تم لوگ جانتے ہو یہ کو ن سا دن ہے، یہ کو ن سا مہینہ ہے، یہ کو ن سا شہر ہے؟ صحا بہ کرام نے کہا:یہ قا بلِ احترام شہر ہے اور قا بلِ احترام مہینہ ہے اور قا بلِ احترام دن ہے۔ آپ نے فر مایا: غور سے سنو! تمہارے مال اور تمہارے خون تمہارے لیے اسی طر ح قابلِ احترام ہیں جیسے تمہارا یہ مہینہ، تمہارا یہ شہر اور تمہارا یہ دن قا بلِ احترام ہے۔ میں تمہا ری ضرورتوں کے لیے تم سے پہلے آگے جارہا ہوں اور حوضِ(کو ثر) پر تمھیں ملو ں گا اور میں تمہاری تعداد کے زیادہ ہونے کی وجہ سے دوسری اُمتوں پرفخر کروں گا، لہٰذا (برے اعمال کر کے کل قیامت کے دن) میرا منہ کا لا نہ کرنا۔ غور سے سنو! (کل قیامت کے دن) میں بہت سے لوگوں کو (شفاعت کر کے دوزخ سے) چھڑالوں گا، لیکن کچھ لوگوں کو مجھ سے چھڑالیا جائے گا (فر شتے چھڑا کر دور لے جا ئیں گے)۔ میں کہوںگا: اے میرے ربّ!یہ تو میرے سا تھی ہیں۔اﷲتعالیٰ فر مائیں گے: تمھیں معلو م نہیں انھوں نے تمہارے بعد کیا کرتو ت کیے تھے (اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو حضورﷺکے زما نے میںمسلمان تھے،لیکن حضورﷺ کی وفا ت پر مر تد ہو گئے)۔1دجَّا ل، مُسَیْلَمَہ کذ ّاب،یا جوج ما جوج اور زمین میں دھنسائے جانے کے بارے میںحضورﷺکے بیانات حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ فر ماتے ہیں: ہم لو گ حجۃ الوداع کے با رے میں (حج سے پہلے) با تیں تو کرتے تھے (کہ ہم لوگ