حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پیچھے سے ہر طرف سے حملہ ہورہاہے، اس پر میں اپنے آپ کو قابو میں نہ رکھ سکااور ایک دَم میری زبان سے نکل گیا: اے ساریہ! پہاڑ کی طرف ہوجائو۔ اور میں نے یہ اس لیے کہا تاکہ یہ لوگ پہاڑ کی طرف ہوجائیں (اور انھیں صرف ایک طرف سے لڑناپڑے)۔ کچھ ہی عرصہ کے بعد حضرت ساریہؓکا قاصد ان کا خط لے کر آیا جس میں لکھاتھا کہ جمعہ کے دن ہمارا دشمن سے مقابلہ ہوا۔ ہم نے صبح کی نماز پڑھ کر لڑائی شروع کی یہاں تک کہ جمعہ کا وقت ہوگیا اور سورج کا کنارہ ڈھل گیا،تو ہم نے سنا کہ کسی آدمی نے دو مرتبہ زور سے یہ اعلان کیا: اے ساریہ! پہاڑ کی طرف ہوجائو۔ چناںچہ ہم پہاڑ کی طرف ہوگئے اس طرح ہم دشمن پر غالب آنے لگے یہاں تک کہ اللہ نے انھیں شکست دے دی اور ان کو قتل کر دیا۔ حضرت عبدالرحمن نے کہا:لوگوں نے حضرت عمر کے اس عمل پر خواہ مخواہ اعتراض کیا تھا،اس آدمی کو چھوڑے رکھواسے کچھ نہ کہو کیوں کہ اس کی اُلٹی بھی سیدھی ہوتی ہے۔ 2 ’’واقدی‘‘ میں زید بن اَسلم اور یعقوب بن زید کی روایت میں اس طرح ہے کہ لوگوں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے پوچھا:یہ آپ نے کیا کہہ دیا تھا؟ حضرت عمرؓنے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے حضرت ساریہ ؓ کو وہی بات کہی جو اللہ کی طرف سے میری زبان پر جاری ہوئی۔ حضرت عِزَّہ بنت عیاض بن ابی قِرصافہ رحمۃ اللہ علیہا کہتی ہیں: رومیوں نے حضرت ابو قِرصافہ کے ایک بیٹے کو گرفتار کرلیا تھا۔ جب نماز کا وقت ہوتا تو حضرت ابو قِرْصَافہ عَسقَلان شہر کی فصیل کی دیوار پر چڑھ کر زور سے کہتے: اے فلانے! نماز کا وقت ہوگیا ہے اور ان کا بیٹاروم کے شہر میں ان کی یہ آواز سن لیا کرتا۔1صحابۂ کرام ؓ کا غیبی آوازیں سننا جن کا بولنے والا نظر نہیں آتا حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کا انتقال ہوا تو غسل دینے والوں میں اختلاف ہوگیا کہ غسل کے لیے حضورﷺ کا کُرتا اتاراجائے یا نہ اتاراجائے۔ تو ان سب نے ایک غیبی آواز کو سنا کہ کوئی کہہ رہاہے: تم اپنے نبی ﷺ کو کُرتے ہی میں غسل دے دو۔ آواز تو آرہی تھی، لیکن بولنے والے کا پتا نہیں چل رہاتھا کہ کون ہے؟ چناںچہ حضورﷺ کو کُرتے ہی میں غسل دیاگیا۔ 2 حضرت عائشہ ؓ کی روایت میںیہ ہے کہ کسی کہنے والے نے کہا:تم انھیں کپڑوں سمیت ہی غسل دے دو۔ کہنے والے کا پتا نہیں چل رہاتھا۔ حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے سمندر کا سفر کرنے والے ایک لشکر کا حضرت ابوموسیٰ ؓ کو امیر بنایا۔ تو رات کے وقت کشتی ان کو لیے جارہی تھی کہ اچانک ایک منادی نے اوپر سے انھیں پکار کر کہا:کیا میں تمھیں وہ فیصلہ نہ بتادوں جو اللہ نے اپنے بارے میں کیا ہواہے؟ اور وہ یہ ہے کہ جوآدمی (روزہ رکھ کر) گرم دن میں اللہ کے لیے پیاسارہے گا تو اللہ پر اس کایہ حق ہے کہ