حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی ضرورت نہیں رہے گی۔ 1اللہ نے جن اعمال سے عزت دی ہے ان اعمال سے عزت تلاش کرنا حضرت طارق بن شہاب کہتے ہیں: حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ ہمارے ساتھ ملک شام میں تھے، حضرت عمر بن خطّاب ؓ وہاں تشریف لائے تھے۔ حضرت عمر کے ساتھ اور صحابہ ؓ بھی چل رہے تھے، چلتے چلتے راستہ میں پانی کا ایک گھاٹ آگیا۔ حضرت عمر ؓ اپنی اونٹنی پر سوار تھے وہ اونٹنی سے نیچے اترے اور موزے اتار کر اپنے کندھے پر رکھ لیے اور اپنی اونٹنی کی نکیل پکڑ کر اس گھاٹ میں سے گزرنے لگے، تو حضرت ابوعبیدہ ؓ نے عرض کیا: اے امیرالمؤمنین! آپ یہ کیا کررہے ہیں کہ موزے اُتارکر کندھے پر رکھ لیے ہیں اور اونٹنی کی نکیل پکڑ کر اس گھاٹ میں سے گزرنے لگے ہیں؟ مجھے اس بات سے بالکل خوشی نہیں ہوگی کہ اس شہروالے آپ کو (اس حال میں) دیکھیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اوہو! اے ابوعبیدہ! اگر آپ کے علاوہ کوئی اور یہ بات کہتا تو میں اسے ایسی سخت سزا دیتا جس سے حضرت محمد ﷺ کی ساری اُمّت کو عبرت ہوتی۔ہم تو سب سے زیادہ ذلیل قوم تھے، اللہ نے ہمیں اسلام کے ذریعہ عزت عطافرمائی، اب جس اسلام کے ذریعہ اللہ نے ہمیں عزت عطافرمائی ہے ہم جب بھی اس کے علاوہ کسی اور چیز سے عزت حاصل کرناچاہیں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں ذلیل کردیں گے۔ 2 حضرت طارق بن شہابکہتے ہیں: جب حضرت عمر ؓ شام پہنچے تو (شام کے) لشکر حضرت عمر ؓ کو ملنے کے لیے آئے۔ اس وقت حضرت عمر ؓ نے چادر باندھی ہوئی تھی اور موزے پہنے ہوئے تھے اور پگڑی باندھی ہوئی تھی اور اپنے اونٹ کی نکیل پکڑ کر پانی میں سے گزر رہے تھے، تو حضرت عمر ؓ سے ایک آدمی نے کہا: اے امیرالمؤمنین! (شام کے) لشکر اور شام کے جرنیل آپ سے ملنے کے لیے آئے ہیں اور آپ کا یہ حال ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ہمیں اللہ تعالیٰ نے اسلام کے ذریعہ سے عزت دی ہے، لہٰذا ہم اسلام کے علاوہ کسی اور چیز میں عزت تلاش نہیں کرسکتے۔ 1 حضرت طارق بن شہاب کہتے ہیں: حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ نے حضرت عمر ؓ کی خدمت میں عرض کیا: اے امیرالمؤمنین! آپ نے تو ایسا کام کردیاہے جو اس علاقہ والوں کے نزدیک بہت بڑا (یعنی بڑے عیب والا) کام ہے۔ آپ نے اپنے موزے اُتار دیے ہیں اور اپنی سواری (سے نیچے اُترکر اس) کی نکیل پکڑ رکھی ہے اور بے تکلف گھاٹ میں گھس گئے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے حضرت ابوعبیدہ ؓ کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: او ہو! اے ابوعبیدہ! کاش یہ بات تمہارے علاوہ کوئی اور کہتا! تمہاری تعداد لوگوں میں سب سے کم تھی اور تم لوگوں میں سب سے زیادہ ذلیل تھے اللہ نے اسلام کے ذریعہ تمھیں عزت عطا فرمائی، تو اب جب بھی تم اسلام کے علاوہ کسی اور چیز میں عزت تلاش کروگے اللہ تمھیں ذلیل کردیں گے۔ 2 حضرت قیس کہتے ہیں: جب حضرت عمر ؓ شام تشریف لائے تو وہ اونٹ پر سوار تھے۔ تمام لوگ ان کے استقبال کے لیے باہر آئے۔