حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیہقی میں اس جیسی روایت میں یہ ہے کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں بکری کا ایک بچہ لایا جس کی عمر ایک سال سے کم تھی۔ آپ نے اس کی ٹانگ کو اپنی ٹانگ سے دبایا، پھر آپ نے اس کے تھن پر ہاتھ پھیرا اور دعا فرمائی۔ حضرت ابوبکرؓآپ کے پاس ایک پیالہ لائے۔ آپ نے اس میں دودھ نکالا،پھر حضرت ابوبکرؓکو وہ دودھ پلایا، اس کے بعد آپ نے خود پیا۔ 2 حضرت خبَّاب ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا، اس سفر میں ہمیں بہت سخت پیاس لگی اور ہمارے پاس پانی بالکل نہیں تھا۔ اتنے میں ہمارے ایک ساتھی کی اونٹنی بیٹھ گئی اور اس کے تھن دودھ سے اتنے بھر گئے کہ مشکیزہ کی طرح نظر آنے لگے، پھر ہم نے اس کا دودھ خوب پیا۔ 3 حُجَیر بن ابی اِہاب کی باندی حضرت ماویّہ ؓ جو کہ بعد میں مسلمان ہوگئی تھیں، وہ فرماتی ہیں: حضرت خُبیبؓکو میرے گھر میں قید کیا گیا تھا۔ ایک دفعہ میں نے دروازے کی درز سے جھانکا تو اُن کے ہاتھ میں انسان کے سرکے برابر انگور کا ایک خوشہ تھا جس میں سے وہ کھارہے تھے،۔میرے علم میں اس وقت روئے زمین پر کہیں بھی کھانے کے لیے انگور نہیں تھے۔1 حضرت سالم بن ابی الجعدؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے اپنے کسی کام کے لیے دو آدمی بھیجے۔ ان دونوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے پاس زادِ راہ بالکل نہیں ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ایک مشک ڈھونڈ کر میرے پاس لائو۔ وہ دونوں حضور ﷺ کی خدمت میں ایک مشک لے آئے۔ حضورﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ اسے (پانی سے) بھردو۔ ہم نے اسے پانی سے بھردیا۔ پھر حضورﷺ نے اس کے منہ کو رسی سے باندھ دیا اور فرمایا: اسے لے جائو۔ جب تم چلتے چلتے فلاں جگہ پہنچو گے تو وہاں تمھیں اللہ غیب سے روزی دیں گے۔ چناںچہ وہ دونوں چل پڑے اور جب چلتے چلتے دونوں حضورﷺ کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچے تو مشک کا منہ خود بخود کھل گیا، انھوں نے دیکھا تو مشک (پانی کے بجائے) بکری کے دودھ اور مکھن سے بھری ہوئی تھی۔ انھوں نے پیٹ بھر کر مکھن کھایا اور دودھ پیا۔ 2صحابۂ کرام ؓ کا خواب میں پانی پی کر سیراب ہوجانا حضرت عبداللہ بن سلام ؓ فرماتے ہیں: حضرت عثمان ؓ اپنے گھر میں محصور تھے، میں سلام کرنے کے لیے حضرت عثمان کی خدمت میں اندر گیا تو آپ نے فرمایا: خوش آمدید ہو میرے بھائی کو! میں نے آج رات اس کھڑکی میں حضورﷺ کو دیکھا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے عثمان! ان لوگوں نے تمہارا محاصرہ کررکھا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر فرمایا: انھوں نے تمھیں پیاسارکھاہواہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر حضورﷺ نے پانی کا ایک ڈول لٹکایا جس میں سے میں نے خوب سیر ہوکر پیا، اور اب بھی میں اس کی ٹھنڈک اپنے سینے اور کندھوں کے درمیان محسوس کررہا ہوں۔ پھر آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: اگر تم چاہو (تو اللہ کی طرف سے) تمہاری مدد کی جائے اور اگر تم چاہوتو ہمارے پاس اِفطار کرلو۔ میں نے ان دونوں باتوں میں سے اِفطار کو اختیار کرلیا۔