حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قندیل کی طرح نظر آرہاتھا جسے وہ ایک دوسرے کو دکھارہے تھے، یہاں تک کہ میں ان کے پاس پہنچ گیا۔ حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عباس بن عبدالمطّلب ؓ اکثر فرمایا کرتے تھے: میں نے تو یہی دیکھا ہے کہ جب بھی میں نے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو میرے اور اس کے درمیان روشنی پیدا ہوگئی، اور جب بھی میں نے کسی کے ساتھ براسلوک کیا تو میرے اور اس کے درمیان اندھیرا پیدا ہوگیا۔ اس لیے تم حسنِ سلوک اور نیکی کرنے کو لازم پکڑو، کیوںکہ یہ بری موت سے بچاتا ہے۔ 1بادلوں کا صحابۂ کرام ؓ پر سایہ کرنا حضرت کعب ؓ کے آزاد کردہ ایک غلام کہتے ہیں: ہم حضرت مقداد بن اَسود، حضرت عمرو بن عبسہ اور حضرت شافع بن حبیب ہُذَلی ؓ کے ساتھ ایک سفر میں گئے۔ حضرت عمرو بن عبسہ اپنی باری پر ایک دن جانور چرانے گئے۔ میں دوپہر کے وقت انھیں دیکھنے گیا تو میں نے دیکھا کہ ایک بادل اُن پر سایہ کیے ہوئے ہے جو اُن سے جدا ہی نہیں ہوتا (وہ جدھرجاتے ہیں بادل بھی ادھر ہی جاتاہے)۔میں نے یہ بات انھیں بتائی تو انھوں نے فرمایا: یہ میرا خاص راز ہے کسی کو مت بتانا، اگر مجھے پتا چلا کہ تم نے کسی کو بتایاہے تو پھر تمہاری خیر نہیں۔ وہ غلام کہتے ہیں: چناںچہ ان کے انتقال تک میں نے یہ بات کسی کو نہیں بتائی۔ 2صحابۂ کرام ؓ کی دعائوں سے بارش کا ہونا بخاری میں ہے کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: ایک دفعہ جمعہ کے دن حضورﷺ کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے۔ منبر کے سامنے ایک دروازہ تھا اس سے ایک آدمی داخل ہوا اور آکر حضورﷺ کے سامنے کھڑاہوگیا اور اس نے کہا: یا رسول اللہ! سارے جانور ہلاک ہوگئے (کیوںکہ بہت دنوں سے بارش نہیں ہوئی)، اور خشک سالی اور پانی کی کمی کی وجہ سے سارے راستے بند ہوگئے، لوگوں نے سفر کرنا چھوڑ دیا، اس لیے آپ اللہ سے دعاکریں کہ اللہ ہمیں بارش دے دے۔ آپ نے اسی وقت دونوں ہاتھ اٹھا کر یہ دعافرمائی: اے اللہ! ہمیں بارش دے دے۔ اے اللہ! ہمیں بارش دے دے۔ اے اللہ! ہمیں بارش دے دے۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: اللہ کی قسم! ہمیں آسمان میں بادل وغیرہ کچھ نظر نہیں آرہا تھا، اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی مکان یا گھر وغیرہ بھی نہیں تھا یعنی مطلع نظر آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی، اور مطلع بالکل صاف تھا کہ اتنے میں سلع پہاڑ کے پیچھے سے ڈھال جتنا ایک بادل نمودار ہوا جو آسمان کے بیچ میں پہنچ کر پھیل گیا اور برسنے لگا اور پھر مسلسل بارش ہوتی رہی۔ اللہ کی قسم! ہم نے چھ دن تک سورج ہی نہیں دیکھا یہاں تک کہ اگلا جمعہ آگیا اور حضورﷺ کھڑے ہوکر خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دروازے سے ایک آدمی داخل ہوا اور حضورﷺ کے سامنے کھڑے ہوکر کہنے لگا:یارسول اللہ! بارش اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ سارے جانور ہلاک ہوگئے، سارے راستے بند ہوگئے، آپ اللہ سے دعاکریں کہ وہ بارش روک لے۔ حضورﷺ نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی: اے اللہ! اردگرد بارش ہو، ہم پر بارش نہ ہو۔ اے اللہ! ٹیلوں، پہاڑیوں، پہاڑوں، درخت اور گھاس کے اُگنے کی جگہ پر بارش ہو۔ چناںچہ