حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو، لیکن ظاہرِ بدن میں خشوع ہو۔4 حضرت ابوالعالیہکہتے ہیں: حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ہم میں بیان فرمایا اور اس میں ارشاد فرمایا: حضور ﷺ نے فرمایا: مسافر (چار رکعت والی نماز کو) دو رکعت پڑھے گا اور مقیم چار رکعت پڑھے گا۔ میری پیدایش کی جگہ مکہ ہے اور میری ہجرت کی جگہ مدینہ ہے، اور جب میں ذوالحُلیفہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوتاہوں تو دو رکعت نماز پڑھتاہوں۔1 حضرت ابوضمرہ کہتے ہیں: حضرت ابوبکر ؓ نے لوگوں میں بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: عن قریب تمہارے لیے ملکِ شام فتح کردیا جائے گا، پھر تم وہاں نرم زمین میں جائو گے، اور روٹی اور تیل سے اپنا پیٹ بھروگے، اور وہاں تمہارے لیے مسجدیں بنائی جائیں گی، اور اس بات سے بچنا کہ اللہ کے علم میں یہ بات آئے کہ تم لوگ کھیل کود کے لیے ان مسجدوں میں جاتے ہو، کیوںکہ مسجدیں تو صرف ذکرکے لیے بنائی گئی ہیں۔2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابوبکر ؓ ہم میں بیان فرماتے تو انسان کی پیدایش کی اِبتدا کا تذکرہ کرتے اور فرماتے: انسان پیشاب کی نالی سے دو دفعہ گزر کر پیدا ہوا ہے۔اور اس کا اس طرح تذکرہ کرتے کہ ہم اپنے آپ کو ناپاک سمجھنے لگے۔3 جہاد کے باب میں مرتدین سے جنگ کی ترغیب کے بارے میں اور جہاد کی ترغیب کے بارے میں اور روم سے غزوہ کرنے کے لیے جانے کے بارے میں اور صحابۂ کرامؓ کے ملکِ شام جانے کے وقت حضرت ابوبکر ؓ کے بیانات گزر چکے ہیں، اور صحابۂ کرام کے باہمی اتحاد اور اتفاق رائے کے اہتمام کے باب میں آپس کے انتشار سے ڈرانے اور حضور ﷺ کی وفات کے واقع ہوجانے اور حضورﷺ کے دین کو مضبوطی سے پکڑنے اور خلافت میں قریش کو ترجیح دینے اور خلافت قبول کرنے سے عذر پیش کرنے اور بیعت مسلمانوں کو واپس کرنے اور خلیفہ کی صفات کے بارے میں حضرت ابوبکر ؓ کے بیانات گزر چکے ہیں، اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے باب میں آیت {لَایَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ}1 کی تفسیر کے بارے میں حضرت ابوبکرؓ کا بیان گزر چکا ہے۔امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب ؓ کے بیانات حضرت حُمید بن ہلال کہتے ہیں: ایک صاحب حضرت ابوبکر ؓ کی وفات کے موقع پر موجود تھے۔ انھوںنے ہمیں بتایا کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت ابوبکر کے دفن سے فارغ ہو کر قبر کی مٹی ہاتھوں سے جھاڑی، پھر اسی جگہ کھڑے ہو کر بیان کیا اور اس میں فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعہ سے مجھے اور میرے ذریعہ سے تمھیں آزمائیں گے، اور اللہ نے مجھے میرے دو حضرات (رسول پاک ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ) کے بعد آپ لوگوں میں باقی رکھا ہے۔ اللہ کی قسم! ایسے نہیں ہو سکے گا کہ میرے پاس تمہارا کو ئی کام پیش ہو اور میرے علاوہ کو ئی اور اس کام کو کرے۔ اور نہ ہی ایسے ہو سکے گا کہ تمہارا کوئی کام میری غیر موجودگی سے تعلق رکھتا ہو اور میں اس کی کفایت کر نے اور اس کے بارے میں امانت داری اختیار کر نے میں کوتاہی کروں۔ اگر لوگ اچھے عمل کریں گے تو میں اُن کے ساتھ اچھا سلوک کروں گا، اور اگر برے عمل کریں گے تو میں انھیں عبرت ناک سزا دوں گا۔ وہ بتا نے والے صاحب کہتے ہیں: اللہ کی قسم! حضرت عمر نے دنیا سے جانے تک پہلے دن کے بیان کردہ اپنے اس اصول کے خلاف نہ