حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: فرشتے ان لوگوں کو گھیر لیتے ہیں جو مغرب اور عِشا کے درمیان نفل پڑھتے ہیں، اور یہ اوّابین کی نماز ہے۔4گھر میں داخل ہوتے وقت اور گھر سے نکلتے وقت نوافل کا اہتمام حضرت عبدالرحمن بن اَبی لیلیٰکہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عبداﷲ بن رواحہ ؓ (کے بعد ان) کی بیوی سے شادی کی۔ اس نے ان کی بیوی سے ان کے کسی خاص عمل کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا: وہ جب بھی گھر سے باہر جانے کا ارادہ کرتے تو دو رکعت نماز پڑھتے اور جب بھی گھر میں داخل ہوتے تو بھی دو رکعت نماز پڑھتے، اپنے اس معمول کو کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔1تراویح کی نماز حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ رمضان میں رات کو تراویح پڑھنے کی ترغیب دیتے تھے،لیکن اس کے واجب ہونے کا حکم نہیں دیتے تھے۔ چناںچہ فرماتے تھے: جو رمضان کی راتوں میں تراویح ایمان ویقین کے ساتھ ثواب حاصل کرنے کے شوق میں پڑھے گا اس کے گذشتہ تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے۔2 ایک روایت میں یہ ہے پھر حضور ﷺ کا انتقال ہوگیا اور یہ سلسلہ یوںہی چلتا رہا، اور پھر حضرت ابو بکرؓکے زمانے میں اور حضرت عمرؓ کے شروع زمانے میں یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا۔3 حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ایک مرتبہ رمضان میں باہر تشریف لائے تو آپ ﷺ نے دیکھا کہ کچھ لوگ مسجد کے ایک کونے میں نماز پڑھ رہے ہیں۔ حضورﷺ نے پوچھا: یہ لوگ کون ہیں؟ صحا بہؓنے عرض کیا: ان میں قرآن کا حافظ کوئی نہیں ہے، اس لیے حضرت اُبی بن کعبؓ انھیں نماز پڑھا رہے ہیں اور یہ ان کے پیچھے پڑھ رہے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: انھوں نے ٹھیک کیا اور ان کا یہ کام بہت اچھا ہے۔4 حضرت عبدالرحمن بن عبد قاری کہتے ہیں: رمضان کی ایک رات میں حضرت عمر بن خطّاب ؓ کے ساتھ مسجد میں گیا، لوگ مختلف ٹولیوں میں بٹے ہوئے تھے۔ کوئی اپنی نماز پڑھ رہا تھا اور ایک جماعت اس کے ساتھ پڑھ رہی تھی۔ حضرت عمرؓ نے کہا: میر ا خیال یہ ہورہا ہے کہ اگر میں ان سب کو ایک حافظِ قرآن کے پیچھے کھڑا کردوں تو یہ زیادہ بہتر رہے گا۔ پھر حضرت عمرؓنے اس کا پختہ ارادہ کرلیا اور ان سب کو حضرت اُبی بن کعبؓ کے پیچھے جمع کردیا۔ پھر میں حضرت عمرؓ کے ساتھ دوسری رات پھر گیا، لوگ اپنے قاری (حضرت اُبی بن کعب ؓ) کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا:یہ بہت اچھی بدعت ہے، لیکن تم شروع رات میں تو تراویح پڑھتے ہو اور آخر رات میں تہجد چھوڑ کر سوجاتے ہو۔ میرے نزدیک تہجد تراویح سے افضل ہے۔1 حضرت نوفل بن اِیاس ہُذَلی کہتے ہیں: ہم لوگ حضرت عمر بن خطّابؓکے زمانے میں رمضان میں مختلف جماعتوں میں تراویح پڑھا