حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نعمت ملتی ہے تو شکر کرتاہے اور اگر بات کرتاہے تو سچ بولتاہے اور اگر کوئی فیصلہ کرتاہے تو انصاف والا فیصلہ کرتاہے۔ اور ایسے مؤمن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {نُوْرٌ عَلٰی نُوْرٍ}1 یہ مؤمن پانچ قسم کے نوروں میں چلتاپھر تاہے: اس کا کلام نور ہے اور اس کا علم نور ہے۔ یہ اندر جاتاہے تو نور میں جاتاہے، یہ باہر نکلتاہے تو نور سے باہر نکلتاہے اور قیامت کے دن یہ نور کی طرف لوٹ کرجائے گا۔ اور کافر پانچ قسم کی ظلمتوں (اندھیروں) میں چلتا پھر تا ہے: اس کا کلام ظلمت ہے، اس کا عمل ظلمت ہے، اندر جاتاہے تو ظلمت میں اور باہر آتاہے تو ظلمت سے، اور قیامت کے دن یہ بے شمار ظلمتوں کی طرف لوٹ کرجائے گا۔ 2 حضرت ابو نَضرہ کہتے ہیں: ایک آدمی کو جبر یا جویبرہ کہا جاتا تھا۔ انھوں نے کہا: میں نے حضرت عمر ؓ کے زمانۂ خلافت میں ان سے ایک باندی لینے کا ارادہ کیا۔ میں سفر کرکے رات کے وقت مدینہ پہنچا۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے بڑی ذہانت اور بات کرنے کا بڑا سلیقہ عطافرمایا ہوا ہے۔ میں حضرت عمر ؓ کی خدمت میں گیا اور دنیا کے بارے میں بات شروع کی اور دنیا کے چھوٹے ہونے کو بیان کرنے لگا اور اس کا حال ایسا بنا کر چھوڑا کہ گویا دنیا کسی چیز کے برابر نہیں ہے۔ حضرت عمر کے پہلو میں ایک صاحب بیٹھے ہوئے تھے۔ جب میں بات پوری کرچکا تو انھوں نے فرمایا: تمہاری ساری بات تقریبًاٹھیک تھی، لیکن تم نے دنیا کی جو برائی بیان کی یہ ٹھیک نہیں تھا اور تم جانتے ہو کہ دنیا کیا ہے؟دنیا کے ذریعہ سے تو ہم جنت تک پہنچیں گے اور یہی آخرت کے لیے زادِ راہ ہے اور دنیا ہی میں تو تمہارے وہ اعمال ہیں جن کا بدلہ تم کو آخرت میں ملے گا۔ غرضیکہ انھوں نے دنیا کے بارے میں جوبات کرنی شروع کی تو پتا چلا کہ یہ تو دنیا کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ میں نے عرض کیا: اے امیرالمؤمنین! یہ آپ کے پہلو میں بیٹھے ہوئے صاحب کون ہیں؟ فرمایا: یہ مسلمانوں کے سردار حضرت اُبی بن کعب ؓ ہیں۔ 3 ایک آدمی نے حضرت اُبی بن کعب ؓکی خدمت میں عرض کیا: اے ابوالمنذر! آپ مجھے کچھ وصیت فرمادیں۔ فرمایا: لایعنی والے کام میں ہر گز نہ لگو اور دشمن سے کنارہ کش رہو اور دوست کے ساتھ چوکنے ہو کر چلو (دوستی میں تم سے غلط کام نہ کروالے)۔زندہ آدمی کی ان ہی باتوں پر رشک کرو جن پر مرجانے والے پر رشک کرتے ہو، یعنی نیک اعمال اور اچھی صفات پر۔ اور اپنی حاجت اس آدمی سے طلب نہ کرو جسے تمہاری حاجت پوری کرنے کی پروا نہیں ہے۔ 1حضرت زید بن ثابت ؓ کی نصیحتیں حضرت عبد اللہ بن دینار بَہرانیکہتے ہیں: حضرت زید بن ثابت ؓ نے حضرت اُبی بن کعب ؓکو خط میں یہ لکھا: امابعد! اللہ تعالیٰ نے زبان کو دل کا ترجمان بنایا، اور دل کو خزانہ اور حکمران بنایا۔ دل زبان کو جو حکم دیتاہے زبان اسے پوراکرتی ہے۔ جب دل زبان کی موافقت پر ہوتاہے تو گفتگو مرتب اور مناسب ہوتی ہے، اور نہ زبان سے کوئی لغزش ہوتی ہے اور نہ وہ ٹھوکرکھاتی ہے۔ اور جس انسان کا دل اس کی زبان سے پہلے نہ ہو یعنی دل اس کی نگرانی اور دیکھ بھال نہ کرے تو اس کی بات عقل وسمجھ والی نہیں ہوگی۔ جب آدمی اپنی زبان کو بات کرنے میں کھلا