حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھا اس نے مجھے یہ ہدیہ میں دی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اﷲ تعالیٰ آگ کی کمان تمہارے گلے میں ڈالے؟ اس نے کہا: نہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا:تو پھر اسے واپس کردو۔3 حضرت اُسیر بن عمرو کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابؓکو خبر ملی کہ حضرت سعد ؓ نے کہا ہے کہ جو قرآن سارا پڑھ لے گا اسے میں دو ہزار وظیفہ لینے والوں میں شامل کردوں گا۔ حضرت عمرؓنے فرمایا: اوہ اوہ! کیا اﷲ کی کتاب پر وظیفہ دیا جائے گا؟1 حضرت سعد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓنے اپنے ایک گورنر کو خط لکھا کہ لوگوں کو قرآن سیکھنے پر کچھ وظیفہ دو۔ تو اس گورنر نے حضرت عمرؓکو لکھا کہ آپ نے مجھے لکھا کہ لوگوں کو قرآن سیکھنے پر کچھ وظیفہ دوں، اس طرح تو وہ بھی قرآن سیکھنے لگے گا جو صرف وظیفہ کے رجسٹر میں اندراج کروانا چاہتا ہوگا۔ اس پر حضرت عمرؓ نے انھیں لکھا کہ اچھا لوگوں کو (حضورﷺکی) صحبت اور (حضورﷺ کی) دوستی کی بنیاد پر دو۔2 حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓنے فرمایا: اے علم اور قرآن والو! علم اور قرآن پر قیمت مت لو، ورنہ زنا کا ر لوگ تم سے پہلے جنت میں چلے جائیں گے۔3 (چوںکہ دوسری احادیث میں قرآن پڑھانے پر اُجرت لینے کی اجازت بھی آئی ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ ُاجرت نہ لے اور اگر لے تو پڑھانے میں جو وقت خرچ ہوا ہے اُجرت کو اس کا بدل سمجھے پڑھانے کے عمل کا بدل نہ سمجھے)لوگوں میں قرآن کے بہت زیادہ پھیل جانے کے وقت اختلاف پیدا ہونے کا ڈر حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطّابؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک خط آیا جس میں لکھا ہوا تھا کہ کوفہ والوں میں سے بہت سے لوگوں نے اتنا اتنا قرآن پڑھ لیا۔ یہ پڑھ کر (خوشی کی وجہ سے) حضرت عمر نے اﷲاکبرکہا۔ اﷲ ان پر رحم فرمائے! میں نے کہا: ان میں اختلاف ہوجائے گا۔ انھوں نے فرمایا:اوہو! تمھیں یہ کہاں سے پتا چل گیا؟ اور حضرت عمر کو غصہ آگیا تو میں اپنے گھر چلا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے میرے پاس بلانے کے لیے آدمی بھیجا، میں نے انھیں کوئی عذر کردیا۔ پھر انھوں نے یہ کہلا کر بھیجا کہ میں تمھیں قسم دے کر کہتا ہوں کہ تمھیںضرور آنا ہوگا۔ چناںچہ میں ان کی خدمت میںحاضر ہوا۔ انھوں نے فرمایا: تم نے کوئی بات کہی تھی؟ میں نے کہا:استغفراﷲ! اب وہ بات دوبارہ نہیں کہوں گا۔ فرمایا: میں تمھیں قسم دے کر کہتا ہوں کہ تم نے جو بات کہی تھی وہ دوبارہ کہنی ہوگی۔ میں نے کہا: آپ نے فرمایا تھا کہ میرے پاس خط میں یہ لکھا ہوا آیا ہے کہ کوفہ والوں میں سے بہت سے لوگوں نے اتنا اتنا قرآن پڑھ لیا ہے۔ اس پر میں نے کہا تھا کہ ان میں اختلاف ہوجائے گا۔ حضرت عمر نے فرمایا: تمھیں یہ کہا ں سے پتا چلا؟ میں نے کہا: میں نے یہ آیت