حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتے تھے۔ ایک جماعت یہاں تراویح پڑھ رہی ہے اور ایک وہاں۔ جس امام کی آواز زیادہ اچھی ہوتی لوگ اس کی طرف زیادہ چلے جاتے۔ اس پر حضرت عمرؓ نے فرمایا: میرے خیال میں لوگوں نے قرآن کو گانے کی چیز بنالیا ہے۔ غور سے سنو! اﷲ کی قسم میرا بس چلا تو اس صورتِ حال کو ضرور بدل دوں گا۔ چناںچہ تین ہی دن کے بعد حضرت عمرؓ نے حضرت اُبی بن کعب ؓ کو حکم دیا اور انھوں نے تمام لوگوں کو اکٹھا کرکے تراویح کی نماز پڑھائی۔ پھر حضرت عمرؓ نے آخری صف میں کھڑے ہوکر فرمایا: ہے تو یہ (تراویح کا ایک جماعت بن کر پڑھنا) بدعت، لیکن ہے بہت عمدہ۔2 حضرت ابو اسحاق ہمدانی کہتے ہیں: حضرت علی ابی طالبؓرمضان کی پہلی رات میں باہر تشریف لائے تو دیکھا کہ قندیلیں روشن ہیں اور اﷲ کی کتاب پڑھی جارہی ہے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا: اے ابنِ خطّاب! جیسے تم نے اﷲ کی مسجدوں کو قرآن سے منوّر کیا ہے ایسے ہی اﷲ تعالیٰ تمہاری قبر کو منوّر فرمائے۔3 ْٓحضرت عروہ فرماتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ نے رمضان میں تراویح کو ایک بڑی جماعت میں پڑھنے کا سلسلہ شروع کیاا ور مردوں کے لیے حضر ت اُبی بن کعب ؓ کو امام مقرر کیا اور عورتوں کے لیے حضرت سلیمان بن ابی حَثَمہؓ کو۔1 حضرت عمر بن عبد اﷲ عنسی کہتے ہیں: حضرت اُبی بن کعب اور حضرت تمیم داری ؓ نبی کریم ﷺ کی جگہ کھڑے ہوکر مردوں کو تراویح کی نماز باری باری پڑھایا کرتے تھے، اور حضرت سلیمان بن ابی حثمہ ؓ مسجد کے صحن میں عورتوں کو تراویح پڑھایا کرتے تھے۔ جب حضرت عثمان بن عفان ؓ خلیفہ بنے تو انھوں نے مردوں عورتوں سب کے لیے ایک ہی امام مقرر کردیا، یعنی حضرت سلیمان بن ابی حثمہ ؓ کو۔ اور حضرت عثمان ؓ کے فرمانے پر تراویح کے بعد عورتوں کو روک لیا جاتا جب مرد چلے جاتے پھر انھیں چھوڑا جاتا۔2 حضرت عُرْفُجہؓکہتے ہیں: حضرت علی بن اَبی طالبؓ لوگوں کو رمضان میں تراویح پڑھنے کا حکم دیتے، اور مردوں کے لیے ایک امام مقرر کرتے اور عورتوں کے لیے دوسرا۔ چناںچہ میں عورتوں کا امام ہوا کرتا۔3 حضرت جابر بن عبداﷲ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت اُبی بن کعب ؓ نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اﷲ!آج رات مجھ سے ایک کام ہوگیا اور یہ واقعہ رمضان کا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے اُبی! کیا ہوا؟ انھوں نے عرض کیا: میرے گھر میں چند عورتیں تھیں، ان عورتوں نے کہا: ہم نے قرآن نہیں پڑھا ہم آپ کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھیں گی۔ چناںچہ میں نے انھیں آٹھ رکعت نماز پڑھائی اور وتر بھی پڑھائے۔ حضورﷺ نے اس پر کچھ نہ فرمایا، اس طرح آپ کی رضا مندی کی بنا پر یہ سنت ہوئی۔4صلوٰۃُ التوبہ حضرت بُریدہ ؓ فرماتے ہیں: ایک دن صبح کے وقت حضورﷺ نے حضرت بلال ؓ کو بلاکر فرمایا: اے بلال! تم کس عمل کی وجہ سے مجھ