حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{وَلَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزَّبُوْرِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُھَا عِبَادِیَ الصّٰلِحُوْنَ آیت کا نشان}2 اور ہم (سب آسمانی) کتابوں میں لوحِ محفوظ (میں لکھنے) کے بعد لکھ چکے ہیں کہ اس زمین (جنت) کے مالک میرے نیک بندے ہوں گے۔ یہ زمین تمہاری میراث ہے اور تمہارے ربّ نے تمھیںیہ دینے کا وعدہ کیا ہوا ہے اور تین سال سے اللہ تعالیٰ نے تمھیں اس زمین کو استعمال کرنے کا موقع دیا ہوا ہے۔ تم خود بھی اس میں سے کھارہے ہو اور دوسروں کو بھی کھلارہے ہو۔ اور یہاں کے رہنے والوں کو قتل کررہے ہو اور ان کا مال سمیٹ رہے ہو۔ اور آج تک ان کی عورتوں اور بچوں کو قید کررہے ہو۔ غرض یہ کہ گزشتہ تمام جنگوں میں تمہارے ناموروں نے ان کو بڑا نقصان پہنچایا ہے اور اب تمہارے سامنے ان کا بہت بڑا لشکر جمع ہوکر آگیا ہے (اس لشکر کی تعداد دولاکھ بتائی جاتی ہے)۔ اور تم عرب کے سردار اور معزز لوگ ہو، اور تم میں سے ہر ایک اپنے قبیلے کا بہترین آدمی ہے، اور تمہارے پیچھے رہ جانے والوں کی عزت تم سے ہی وابستہ ہے۔ اگر تم دنیا کی بے رغبتی اور آخرت کا شوق اختیار کرو تو اللہ تعالیٰ تمھیں دنیا اور آخرت دونوں دے دیں گے۔اللہ کے رسول ﷺ نے جن چیزوں کی خبر دی ہے اُن پر یقین کرنا حضرت عُمارہ بن خُزَیمہ بن ثابت اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں جو کہ حضورﷺ کے صحابی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ نے ایک دیہاتی آ دمی سے گھوڑا خریدا اور اسے اپنے پیچھے آنے کے لیے کہا تاکہ اسے گھوڑے کی قیمت دے دیں۔ حضورﷺ تیز تیز چلتے ہوئے آگے نکل گئے، وہ دیہاتی آہستہ آہستہ چل رہا تھا۔ لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ حضورﷺ نے اس سے یہ گھوڑا خریدلیا ہے، اس لیے لوگ اس سے اس گھوڑے کا سودا کرنے لگے۔ ہوتے ہوتے ایک آدمی نے اس گھوڑے کی قیمت حضورﷺ سے زیادہ لگادی تو اس نے حضورﷺ کو آواز دے کر کہا: اگر آپ یہ گھوڑا خریدنا چاہتے ہیں تو خریدلیں ورنہ میں اسے بیچنے لگا ہوں۔ حضورﷺ نے جب اس دیہاتی کی بات سنی تو رک گئے۔ جب دیہاتی آپ کے پاس پہنچا تو آپ نے اس سے کہا:کیا میں نے تم سے یہ گھوڑا خرید نہیں لیا؟ اس نے کہا نہیں، اللہ کی قسم! میں نے آپ کو یہ گھوڑا نہیں بیچا۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، میں تم سے یہ گھوڑا خرید چکاہوں۔ حضورﷺ اور وہ دیہاتی آپس میں بات کرنے لگے تو دونوں کے گرد لوگ جمع ہوگئے۔ پھر وہ دیہاتی کہنے لگا: آپ اپنا کوئی گواہ لائیں جو اس بات کی گواہی دے کہ میں نے آپ کے ہاتھ یہ گھوڑا بیچاہے۔ جو بھی مسلمان وہاں آتا وہ اس دیہاتی کو یہی کہتا: تیرا ناس ہو! رسول اللہ ﷺ تو ہمیشہ صرف حق بات ہی کہتے ہیں۔ یہاں تک کہ حضرت خُزیمہ بن ثابت ؓ بھی آگئے، اور انھوں نے حضورﷺ کی اور دیہاتی کی گفتگو کو سنا، اور دیہاتی کہہ رہا تھا: آپ اپنا کوئی گواہ لائیں جو اس بات کی گواہی دے کہ میں نے یہ گھوڑا آپ کے ہاتھ بیچا ہے۔ حضرت خزیمہ نے فوراًکہا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تم نے حضورﷺ کے ہاتھ یہ گھوڑا بیچا ہے۔ حضورﷺ نے حضرت خزیمہ ؓ کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: تم کس بنیاد پر گواہی دے رہے ہو؟ حضرت خزیمہ ؓ نے کہا: یارسول