حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قرآن کے سیکھنے سکھانے پر اُجرت لینے کو ناپسند سمجھنا حضرت عُبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ خود تو حضورﷺ (اجتماعی کاموں میں) زیادہ مشغول رہتے تھے۔ اس لیے جب کوئی آدمی آپ ﷺ کے پاس ہجرت کرکے آتا تو آپ اسے قرآن سکھانے کے لیے ہم میں سے کسی کے حوالے فرمادیتے۔ چناںچہ حضور ﷺ نے ایک آدمی میرے حوالے کیا، وہ گھر میں میرے ساتھ رہتا تھا۔ میں اسے رات کو گھر میں کھانا کھلاتا اور اسے قرآن پڑھاتا۔ وہ اپنے گھر واپس چلاگیا۔ اسے یہ خیال ہوا کہ اس پر (میرا) کچھ حق ہے اس لیے اس نے مجھے ایک ایسی کمان ہدیے میں دی کہ میں نے اس سے عمدہ لکڑی والی اور اس سے اچھا مڑنے والی کمان کبھی نہیں دیکھی تھی۔ میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کیا:یا رسول اﷲ! آپ کا (اس کمان کے بارے میں) کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر تم اسے گلے میں لٹکاؤ گے تو یہ تمہارے دونوں کندھوں کے درمیان ایک چنگاری ہوگی۔1 حضرت اُبی بن کعبؓ نے ایک آدمی کو قرآن کی ایک سورت سکھائی، اس نے حضرت اُبی ؓ کو ایک کپڑا یا چادر ہدیہ میں دی۔ حضرت اُبی نے حضورﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو حضور ﷺ نے فرمایا:اگر تم اسے لوگے تو تمھیں آگ کا کپڑا پہنایاجائے گا۔2 حضرت طفیل بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت اُبی بن کعب ؓ نے قرآن پڑھایا، میں نے انھیں ہدیے میں ایک کمان دی۔ وہ اسے گلے میںلٹکا کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں گئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے اُبی! یہ کمان تمھیں کس نے دی؟ انھوں نے کہا: حضرت طفیل بن عمرو نے، میں نے انھیں قرآن پڑھایا تھا۔حضورﷺ نے فرمایا:تم اسے گلے میںڈال لو لیکن ہے یہ جہنم کا ایک ٹکڑا۔ حضرت اُبیؓ نے کہا: یا رسول اﷲ! ہم ان کا کھانا بھی کھاتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: جو کھانا کسی اور کے لیے پکایا گیا ہو لیکن موقع پر تم بھی پہنچ گئے، تو اس کے کھانے میں حرج نہیں ہے۔ جو تمہارے لیے ہی پکایا گیا ہو تو اگر تم اسے کھاؤ گے تو آخرت میں تمہارا اتنا حصہ کم ہوجائے گا۔1 حضرت عوف بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ میرے ساتھ ایک آدمی تھا جسے میں قرآن سکھاتا تھا، اس نے مجھے ایک کمان ہدیہ میں دی۔ میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے عوف! کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اﷲ سے اس حال میں ملو کہ تمہارے دونوں کندھوں کے درمیان جہنم کی ایک چنگاری ہو۔2 حضرت مثنّیٰ بن وائل کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اﷲبن بُسرؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، انھوں نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میں نے ان کے بازو پر اپنا ہاتھ رکھا۔ ان سے ایک آدمی نے (قرآن) سکھانے والے کی تنخواہ کے بارے میں پوچھا، انھوں نے فرمایا: حضور ﷺ کے پاس ایک آدمی اندر آیا جس نے اپنے کندھے پر کمان ڈالی ہوئی تھی، وہ کمان حضور ﷺ کو بہت پسند آئی۔ حضورﷺ نے فرمایا: تمہاری کمان بہت عمدہ ہے، کیا تم نے یہ خریدی ہے؟ اس آدمی نے کہا: نہیں، میں نے ایک آدمی کے بیٹے کو قرآن پڑھایا