حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
…٭ ٭ ٭… جب نبی کریمﷺ اور آپ کے صحابۂ کرام ؓ نے مادی اَسباب کو چھوڑ دیا اور روحانی اسباب کو مضبوطی سے پکڑلیا، اورحضورﷺ کی طرح سے صحابۂ کرام کو اَقوامِ عالم کی ہدایت کا اور انھیں دعوت دینے کافکر تھا ، اور وہ حضرات دعوت و جہاد کے سلسلہ میں حضور ﷺکے اَخلاق اور عادات کے ساتھ متصف ہوگئے تھے، تو کس طرح سے انھیں ہروقت غیبی تائیدحاصل رہتی تھی۔فرشتوں کے ذریعے مدد حضرت سہل بن سعد ؓکہتے ہیں: حضرت ابواُسید ؓ نے بینائی جانے کے بعد فرمایا: اے میرے بھتیجے! میں اور تم اگر میدانِ بدر میں ہوتے اور اللہ تعالیٰ میری بینائی واپس کردیتے تو میں تمھیں وہ گھاٹی دکھاتا جہاں سے فرشتے نکل کر ہمارے لشکر میں آئے تھے اور اس بات میں کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ہے۔ 1 حضرت عروہ نے فرمایا: حضرت جبرائیل ؑ جنگِ بدر کے دن حضرت زبیر ؓ کی شکل وصورت پر اُترے تھے۔ انھوں نے سرپر زرد رنگ کی پگڑی باندھی ہوئی تھی جس کا کچھ کپڑا ان کے چہرے پر بھی تھا۔ 2 حضرت عَبّاد بن عبداللہ بن زبیر نے فرمایا: حضرت زبیر بن عوام ؓ کے سر پر غزوۂ بدر کے دن زرد پگڑی تھی جس کا کچھ کپڑا ان کے چہرے پر تھا۔ چناںچہ فرشتے آسمان سے اترے تو ان کے سروں پر زردپگڑیاں تھیں۔3 حضرت ابنِ عباس ؓ نے فرمایا: غزوۂ بدر کے دن فرشتوں کی نشانی سفید پگڑیاں تھیں جن کے شملے پشت پر لٹکے ہوئے تھے (بعض فرشتوں کی پگڑیاں سفید تھیں اور بعض کی زرد) اور غزوۂ حنین کے دن ان کی نشانی سبز پگڑیاں تھیں۔ اور غزوۂ بدر کے دن تو فرشتوں نے جنگ کی تھی باقی کسی غزوے کے دن جنگ نہیں کی تھی، البتہ شریک ہوکر مسلمانوںکی تعداد بڑھاتے تھے اور ان کی