حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تمہاری آنکھ کبھی ٹھنڈی ہو اور نہ تجھے شرافت وکرامت کبھی حاصل ہو۔ اس پر وہ عورت افسوس کرتی ہوئی اٹھ کرچلی گئی۔ پھر میں نے حضورﷺ کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی، اور اس عورت نے جو کچھ کہا تھا اور میں نے اسے جو جواب دیا تھا وہ سب حضورﷺ کو بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے اسے برا جواب دیا۔ کیا تم یہ آیتیں {وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اﷲِ اِلَھًا اٰخَرَ} سے لے کر {اِلَّا مَنْ تَابَ}2 آخر آیت تک نہیں پڑھتے؟ اور جوکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کی پرستش نہیں کرتے، اور جس شخص کے قتل کرنے کو اللہ نے حرام فرمایاہے اس کو قتل نہیں کرتے ہاں مگر حق پر، اور وہ زنا نہیںکرتے، اور جو شخص ایسے کام کرے گا تو سزا سے اس کو سابقہ پڑے گا کہ قیامت کے روز اس کا عذاب بڑھتا چلا جائے گا اور وہ اس(عذاب) میں ہمیشہ ہمیشہ ذلیل (وخوار) ہوکر رہے گا، مگر جو (شرک ومعاصی سے) توبہ کرلے اور ایمان (بھی) لے آئے اور نیک کام کرتا رہے، تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے (گزشتہ) گناہوں کی جگہ نیکیاں عنایت فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے۔ پھر میں نے یہ آیتیں اس عورت کو پڑھ کر سنائیں، اس نے کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری خلاصی کی صورت بنادی۔ 3 ابنِ جریر کی ایک روایت میں یہ ہے کہ وہ افسوس کرتے ہوئے ان کے پاس سے چلی گئی اور وہ کہہ رہی تھی: ہائے افسوس! کیا یہ حسن جہنم کے لیے پیدا کیا گیا ہے؟ اس روایت میں آگے یہ ہے کہ حضورﷺ کے پاس سے حضرت ابو ہریرہؓواپس آئے، اور انھوں نے مدینہ کے تمام محلوں اور گھروں میں اس عورت کو ڈھونڈنا شروع کیا۔اسے بہت ڈھونڈا لیکن وہ عورت کہیں نہ ملی۔ اگلی رات کو وہ خود حضرت ابوہریرہ کے پاس آئی تو حضورﷺ نے جو فرمایا تھا وہ حضرت ابوہریرہؓنے اسے بتایا۔ وہ فوراً سجدے میں گرگئی اور کہنے لگی: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیںجس نے میرے لیے خلاصی کی صورت بنادی اور جو گناہ مجھ سے سرزدہو گیا تھا اس سے توبہ کا راستہ بنادیا۔ اور اس عورت نے اپنی ایک باندی اور اس کی بیٹی آزادکی، اور اللہ کے سامنے سچی توبہ کی۔1 حضرت تمیم داری ؓ کے غلام حضرت ابوالحسن کہتے ہیں کہ جب {وَالشُّعَرَآئُ یَتَّبِعُھُمُ الْغَاوٗنَ}2 والی آیت نازل ہوئی اور شاعروں کی راہ توبے راہ لوگ چلاکرتے ہیں۔ تو (مسلمان شعراء) حضرت حسّان بن ثابت، حضرت عبداللہ بن رَوَاحہ اور حضرت کعب بن مالک ؓروتے ہوئے حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا تو اللہ کو معلوم تھا کہ ہم لوگ شُعَرا ہیں (لہٰذا یہ سخت وعید تو ہمارے لیے ہوئی)۔ اس پر حضورﷺ نے یہ آگے وا لی آیت تلاوت فرمائی: { اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ} مگر جولوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ دونوں باتیں تم لوگوں میں موجود ہیں۔