حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابۂ کرام ؓ کس طرح جمعوں میں، جماعتوںمیں، حج اور غز وات میں، اور تمام حالات میں بیان کیا کرتے تھے اور لوگوں کو اﷲ کا حکم ماننے کی تر غیب دیا کر تے تھے چاہے اﷲ کے حکم مشاہدہ اور تجر بہ کے خلاف کیوں نہ ہو ں۔اور کس طرح لوگوں کے دلوں میں دنیا اور اس کی فانی لذتوں کی بے رغبتی، اور آخرت اور اس کی ہمیشہ رہنے والی لذتوں کا شوق پیدا کیا کر تے تھے، اور گو یا کہ وہ پو ری اُمّتِ مسلمہ کو، مال دار اور غریب کو، خواص اور عوام کو اس بات پر کھڑا کر تے تھے کہ اﷲ اور اُس کے رسول کی طرف سے جو اَحکام ان کی طرف متو جّہ ہیں وہ اپنی جان لگا کر اپنا مال خرچ کر کے ان اَحکام کو پورا کریں، اور وہ اُمتِ مسلمہ کو فا نی مال اور ختم ہو جا نے والے سامان پر کھڑا نہیںکرتے تھے۔حضرت محمد رسول ا ﷲ ﷺ کا پہلا بیان حضرت ابو سَلَمَہ بن عبدالرحمن بن عوف فر ماتے ہیں: حضورﷺ نے مدینہ میں سب سے پہلا بیان فر مایا۔ اس کی صورت یہ ہوئی کہ آپ نے کھڑے ہو کر پہلے اﷲ کی شان کے مطا بق حمد و ثنا بیان کی، پھر فر مایا: اما بعد، اے لوگو! اپنے لیے (آخرت میں کا م آنے کے لیے نیک اعمال کا ذخیرہ) آگے بھیجو۔تم اچھی طرح جان لو! تم میں سے ہر آدمی نے ضرور مر نا ہے اور اپنی بکریاں بغیر چرواہے کے چھوڑ کر چلے جانا ہے۔ پھر اس کے اور اس کے ربّ کے درمیان نہ کوئی ترجمان ہوگا اور نہ کوئی دربان، اور اس کا ربّ اس سے پوچھے گا: کیا میرے رسول نے تیرے پا س آکر میرا دین نہیں پہنچا یا تھا؟ کیا میں نے تجھے مال نہیں دیا تھا اور تجھ پر فضل و احسان نہیں کیا تھا؟ اب بتا تو نے اپنے لیے یہاں آگے کیا بھیجا ہے؟ چناںچہ وہ دائیں بائیں دیکھے گا تو اسے کوئی چیز نظر نہ آئے گی۔ پھر وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو اسے جہنم کے سوا اورکچھ نظر نہ آئے گا۔ لہٰذا تم میں سے جو اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی بچا سکتا ہے اسے چا ہیے کہ وہ یہ ٹکڑا دے کر ہی خود کو بچالے۔ اور جسے اور کچھ نہ ملے تو وہ اچھی بات بول کر ہی خود کو بچالے، کیوںکہ آخرت میں نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سا ت سو گنا تک ملے