حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوا تھا اور کوئی بھی نہیں تھا۔ آپ اندر تشریف لے گئے تو میں نے دیکھا کہ آپ بہت آہستہ آہستہ قدم رکھ رہے ہیں اور ایسے چل رہے ہیں کہ گویا کہ کسی کی گردن پھلانگ رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر میں رک گیا اور حضورﷺ نے مجھے اشارے سے فرمایا: ٹھہر جائو۔ میں خود بھی رک گیا اور جو میرے پیچھے تھے ان کو بھی روک دیا۔ حضورﷺ کچھ دیر وہاں بیٹھے پھر باہر تشریف لے آئے۔ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! مجھے تو اندر کوئی نظر نہیں آرہاتھا، لیکن آپ آہستہ آہستہ اس طرح چل رہے تھے کہ جیسے آپ کسی کی گردن پھلانگ رہے ہوں۔حضورﷺنے فرمایا: اندر فرشتے بہت زیادہ تھے، مجھے بھی بیٹھنے کی جگہ تب ملی جب ایک فرشتے نے اپنے دوپَروں میں سے ایک پر کو سمیٹ لیا، پھر میں بیٹھ سکا۔ اور حضورﷺ حضرت سعدؓکو فرما رہے تھے: اے ابو عمرو! (یہ حضرت سعد ؓ کی کنیت ہے) تمھیں مبارک ہو۔ اے ابو عمرو! تمھیں مبارک ہو۔ اے ابو عمرو! تمھیں مبارک ہو۔ 1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: سعد بن معاذ ؓ کی وجہ سے ایسے ستّر ہزار فرشتے اُترے ہیں جنھوں نے اس سے پہلے کبھی زمین پر قدم نہیں رکھا۔ اور جب حضرت سعددفن ہوگئے تو آپ نے فرمایا: سبحان اللہ! اگر قبر کے بھینچنے سے کسی کو چھٹکارا ملتا تو سعد کو ضرور مل جاتا۔ 2 حضرت سعد بن ابراہیم کہتے ہیں: جب حضرت سعد ؓ کا جنازہ باہر نکالا گیا تو کچھ منافقوں نے کہا: سعد کا جنازہ کتنا ہلکاہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ستّر ہزار فرشتے اُترے ہیں جو سعد ؓ کے جنازے میں شریک ہوئے ہیں اور ان فرشتوں نے آج سے پہلے کبھی زمین پر قدم نہیں رکھا۔ 3 حضرت حسن کہتے ہیں: حضرت سعد بن معاذ ؓ بڑے بھاری بھر کم جسیم آدمی تھے۔ جب ان کا انتقال ہوا اور لوگ ان کا جنازہ لے کر جارہے تھے تو منافق بھی ان کے جنازے کے پیچھے چل رہے تھے۔منافق کہنے لگے:ہم نے آج جیسا ہلکا آدمی تو کبھی دیکھا نہیں (یہ ان کے گناہ گار ہونے کی نشانی ہے)۔ اور کہنے لگے:کیا آپ جانتے ہیں ایسا کیوں ہے؟ اس وجہ سے ہے کہ انھوں نے بنوقریظہ کے یہودیوں کے بارے میں غلط فیصلہ کیا تھا۔ جب حضور ﷺ سے اس بات کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! فرشتے ان کا جنازہ اٹھائے ہوئے تھے (اس لیے ان کا جنازہ ہلکا لگ رہاتھا)۔1د شمنوں کے دلوں میں صحابۂ کرام ؓکارعب حضرت مُعاویہ بن حیدہ قُشیر ی ؓ فرماتے ہیں: میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضری کے ارادہ سے آیا۔ جب مجھے آپ کی خدمت میں لایا گیا تو آپ نے فرمایا: غور سے سنو! میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا ہے کہ دوچیزوں سے میری مددکرے: ایک تو تم لوگوں پر ایسی قحط سالی ڈالے جو تمھیں جڑسے اُکھیڑ دے اور دوسرے تمہارے دلوں میں ہمارا رعب ڈال دے۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہوئے عرض کیا: آپ بھی غور سے سن لیں!میں نے اتنی اور اتنی مرتبہ (یعنی انگلیوں کی تعداکے مطابق دس مرتبہ)