حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسری سند سے ’’بخاری‘‘ میں حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ حضورﷺ تین دن باہر تشریف نہیں لائے۔ (پیر کے دن) نماز کی اِقامت ہورہی تھی حضرت ابوبکر ؓ آگے بڑھنے لگے کہ اتنے میں حضورﷺ نے فرمایا: پردہ اٹھاؤ۔ ساتھ والوں نے پردہ اٹھایا۔ جب حضور ﷺ کا چہرۂ انور نظر آیا تو ایسا عجیب منظر ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ حضورﷺ نے حضرت ابوبکرؓ کو اشارہ سے آگے بڑھنے کو فرمایا اور پردہ ڈال دیا۔ پھر اس کے بعد حضور ﷺ کی (عام) زیارت نہ ہوسکی اور آپ کا انتقال ہوگیا۔1نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓکا نماز کا شوق اور اس کا بہت زیادہ اہتمام کرنا حضرت مِسْوَربن مخرمہؓ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطّابؓ کے پاس گیا۔ (وہ بے ہوش تھے اور)ان کے اوپر کپڑا ڈالا ہوا تھا۔ میں نے پوچھا:آپ لوگوں کی ان کے بارے میں کیا رائے ہے؟ ان لوگوں نے کہا: جیسے آپ مناسب سمجھیں۔ میں نے کہا: آپ لوگ انھیں نماز کانام لے کر پکاریں (نماز کا سنتے ہی ہوش میں آجا ئیں گے)، کیوںکہ نماز ہی ایک ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے یہ سب سے زیادہ گھبرائیں گے۔ چناںچہ لوگوں نے کہا: امیرالمؤمنین! نماز (کا وقت ہو گیا ہے)۔ اس پر حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! جو آدمی نماز چھوڑ دے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔ پھر حضرت عمر ؓ نے نماز پڑھی اور ان کے زخم میں سے خون بہہ رہاتھا۔ 1 حضرت مِسْوَر ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر ؓکو نیزہ مارا گیا تو ان پر غشی طاری ہونے لگی۔ کسی نے کہا: اگر یہ زندہ ہیں تو پھر یہ نماز کے نام سے جتنی جلدی گھبراکر اٹھیں گے اتنی جلدی اور کسی چیز کے نام سے نہیں اٹھیں گے۔ کسی نے کہا: امیر المؤمنین نماز ہوچکی ہے۔ اس پر حضرت عمر ؓ فوراً ہوش میں آگئے اور فرمایا: نماز۔ اللہ کی قسم! جس نے نماز چھوڑدی اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکرکیا۔ 2 حضرت محمد بن مسکینکہتے ہیں کہ جب باغیوں نے حضرت عثمانؓ کو گھیر لیا تو ان کی بیوی نے ان سے کہا: تم انھیں قتل کرنا چاہتے ہو؟ ان کو چاہے تم قتل کردو چاہے انھیں چھوڑ دو، یہ ساری رات نماز پڑھاکرتے تھے اور ایک رکعت میں سارا قرآن پڑھ لیا کر تے تھے۔3 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: جب باغیوں نے حضرت عثمان بن عفانؓ کو شہید کردیا تو ان کی بیوی نے کہا: تم لوگوں نے ان کو قتل کردیا ہے، حالاںکہ یہ ساری رات عبادت کیا کرتے تھے اور ایک رکعت میں سار اقرآن پڑھ لیتے تھے۔4 حضرت عثمان بن عبدالرحمن تیمیکہتے ہیں: میرے والد نے کہا: میں زور لگا کر مقامِ ابراہیم پر آج رات عبادت کروںگا۔ وہ کہتے ہیں کہ جب میں عشا کی نماز پڑھ چکا تو مقامِ ابراہیم پر آکر اکیلا کھڑا ہوگیا۔ میں کھڑا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ دیا۔ میں نے دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان ؓ تھے۔ پھر انھوں نے اُمُّ القرآن یعنی سورۂ