حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو انھوں نے کہا: میں بھی۔ کسی نے پوچھا: اے ابنِ عمرو! آپ نے یہ کیا کہا؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! یہ آگ جہنم کی بڑی آگ میں واپس لوٹا ئے جانے سے پناہ مانگ رہی ہے۔ 4صحابۂ کرامؓ کا قبروالوں کی باتیں سننا حضرت یحییٰ بن ابی ایوب خُزاعی کہتے ہیں: میں نے ایک صاحب کو یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے سنا: حضرت عمر ؓ کے زمانے میں ایک عبادت گزار نوجوان تھا جو ہر وقت مسجد میں رہتاتھا اور حضرت کو بہت پسند تھا۔ اس کا ایک بوڑھاباپ تھا۔ وہ نوجوان عِشا کی نماز پڑھ کر اپنے باپ کے پاس چلاجاتاتھا۔ اس کے گھر کا راستہ ایک عورت کے دروازے پر پڑتا تھا۔ وہ عورت اس پر فریفتہ ہوگئی اور اس نوجوان کی وجہ سے وہ اس کے راستہ پر کھڑی رہتی۔ ایک رات وہ نوجوان اس کے پاس سے گزرا تو وہ عورت اسے بہلا نے پھسلانے لگی۔ آخر نوجوان اس کے پیچھے چل پڑا۔ جب اس عورت کے گھر کا دروازہ آیا تو وہ اندر چلی گئی، لیکن جب یہ نوجوان اندر جانے لگا تو اسے ایک دَم اللہ کا دھیان آگیا اور وہ غلط خیال دل سے سب جاتارہااور یہ آیت اس کی زبان پر جاری ہوگئی: {اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّھُمْ ٰٓطئِفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَکَّرُوْا فَاِذَا ھُمْ مُّبْصِرُوْنَ آیت کا نشان}1 یقینا جولوگ خداترس ہیں جب ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آجاتاہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں، سو یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ یہ آیت پڑھتے ہی وہ نوجوان بے ہوش ہو کر گر گیا تو اس عورت نے اپنی ایک باندی کو بلایا اور دونوں نے مل کر اسے اٹھا یا اور اس کے گھر کے دروازے پر جاکر اسے بٹھا دیا اور دروازہ کھٹکھٹا کر واپس آگئیں۔ اس کا باپ اس کی تلاش میں باہر نکلا تو دیکھا کہ وہ بے ہوش پڑا ہوا ہے۔ باپ نے اپنے گھروالوں کو بلایا اور اسے اٹھا کر اندر پہنچایا۔ کافی رات گزر نے کے بعد اسے ہوش آیا تو اس کے باپ نے اس سے پوچھا: اے بیٹے! تجھے کیا ہوا؟ اس نے کہا: خیر ہے۔ باپ نے کہا: تجھے اللہ کا واسطہ دیتاہوں ضرور بتا۔ اس نے سارا واقعہ بتایا۔ باپ نے کہا: تم نے کون سی آیت پڑھی تھی؟ اس نے وہی آیت پڑھی۔ پڑھتے ہی بے ہوش ہو کر پھر گرگیا۔ اب اسے ہلا کر دیکھا تو اس کی روح پرواز کر چکی تھی۔ اسے غسل دے کر باہر لائے اور رات کو ہی اسے دفن کردیا۔ صبح کو ان لوگوں نے حضرت عمر ؓ کو ساراقصہ سنایا۔ حضرت عمر ؓ نے اس کے والد کے پاس جاکر تعزیت کی اور فرمایا: مجھے کیوں خبر نہ کی؟ باپ نے کہا: اے امیرالمؤمنین! رات تھی۔ حضرت عمر نے فرمایا: ہمیں اس کی قبر پر لے جائو۔ چناںچہ حضرت عمر ؓ اور اُن کے ساتھی قبر پر گئے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اے فلانے! {وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰـنِ آیت کا نشان}1 اور جو شخص اپنے ربّ کے سامنے کھڑے ہونے سے (ہر وقت) ڈرتارہتاہے اس کے لیے (جنت میں) دوباغ ہوں گے۔ تو اس نوجوان نے قبر کے اندر سے جواب دیا اور دو دفعہ کہا: اے عمر! میرے ربّ نے مجھے جنت میں دوباغ دے دیے ہیں۔ 2