حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت سہل بن اَبی حثمہؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کے زمانے میں فتویٰ دینے والے حضرات تین مہاجرین میں سے تھے اور تین انصار میں سے تھے: حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت اُبی بن کعب، حضرت معاذ بن جبل اور حضرت زید بن ثابتؓ۔3 حضرت مسروق کہتے ہیں: حضورﷺ کے صحابہ میں سے فتویٰ دینے والے حضرات یہ تھے:حضرت عمر، حضرت علی، حضرت ابنِ مسعود، حضرت زید، حضرت اُبی بن کعب اور حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ۔4 حضرت قَبِیصہ بن ذُؤیب بن حَلْحَلہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابتؓ حضرت عمر، حضرت عثمانؓ کے زمانے میں اور جب تک حضرت علیؓ مدینہ میں رہے اس وقت تک وہ مدینہ میں قضا، فتویٰ، قرأت اور فرائض و میراث میں امام تھے، اور حضرت علی ؓ کے مدینہ سے چلے جانے کے بعد بھی وہ پانچ سال مزید امام رہے۔ پھر سن چالیس میں حضرت معاویہ ؓ خلیفہ بنے تو بھی یہی امام تھے، یہاں تک کہ سن پینتالیس میں حضرت زید کا انتقال ہوگیا۔5 حضرت عطاء بن یسار کہتے ہیں: حضرت عمر اور حضرت عثمانؓ حضرت ابنِ عباس ؓ کو بلایا کرتے تھے، اور وہ بھی بدری صحابہ کے ساتھ مشورہ دیا کرتے تھے۔ اور حضرت ابنِ عباسؓ حضرت عمر اور حضرت عثمانؓ کے زمانے میں فتویٰ دیا کرتے تھے اور پھر انتقال تک حضرت ابنِ عباسؓ کا یہی مشغلہ رہا۔6 حضرت زِیاد بن مِیناء کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عباس، حضرت ابنِ عمر، حضرت ابو سعید خدری، حضرت ابوہریرہ، حضرت عبداﷲبن عمرو بن عاص، حضرت جابر بن عبداﷲ، حضرت رافع بن خدیج، حضرت سَلَمہ بن اَکوع، حضرت ابو واقدلیثی اور حضرت عبد اﷲ بن بُحینہ ؓ اور ان جیسے اور صحابہ مدینہ میں فتویٰ دیا کرتے تھے، اور حضورﷺکی طرف سے حدیثیں بیان کیا کرتے تھے۔ حضرت عثمانؓ کے انتقال پر یہ دونوں دینی خدمتیں ان حضرات کو میسر ہوئیں اور یہ سب اپنے انتقال تک ان میں ہی لگے رہے اور پھر ان میں سے فتویٰ میں زیادہ قابلِ اعتماد حضرت ابن عباس، حضرت ابنِ عمر، حضرت ابو سعید خدری، حضرت ابوہریرہ اور حضرت جابر بن عبداﷲؓ تھے۔1 حضرت قاسم کہتے ہیں: حضرت عائشہؓ حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان ؓ کے زمانے میں مستقل فتویٰ دیا کرتی تھیں، اور پھر انتقال تک ان کا یہی مشغلہ رہا۔ اﷲان پر رحمت نازل فرمائے! میں ہر وقت ان کے ساتھ رہاکرتا تھا اور وہ میرے ساتھ بہت اچھا سلوک فرمایا کرتی تھیں (حضرت قاسم حضرت عائشہؓ کے بھتیجے تھے)۔ آگے اور حدیث ذکر کی۔2نبی کریم ﷺ کے صحابۂ کرامؓ کے علوم حضرت ابوذرؓفرماتے ہیں کہ حضورﷺہمیں اس حال میں چھوڑ کر گئے کہ آسمان میں جو بھی پرندہ اپنے دونوں پروں کو ہلاتا ہے