حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیادہ تنگ ہوگی۔ پھر میرے لیے جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھول دیا جائے گا اور میں اس میں سے اپنی زنجیروں، بیڑیوں اور جہنم کے قیدی ساتھیوں کو دیکھوں گا، اور آج مجھے جتنا اپنے گھر کا راستہ آتا ہے اس سے زیادہ مجھے جہنم میں اپنے ٹھکانے کا راستہ آتا ہوگا۔ اور قبر سے اٹھائے جانے تک جہنم کی گرم ہوا اور گرم پانی کا اثر مجھ تک پہنچتا رہے گا۔1 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت اُسید بن حُضیرؓ فضیلت والے لوگوں میں سے تھے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ میں تین حالتوں میں جیسا ہوتا ہوں اگر میں ہر وقت ویسا رہوں تو میں یقینا جنت والو ں میں سے ہو جاؤں اور مجھے اس میں کوئی شک نہ رہے۔ ایک وہ حالت جب کہ میں خود قرآن پڑھ رہا ہوں یا کوئی اور قرآن پڑھ رہاہو اور میں سن رہاہوں۔ دوسری وہ حالت جب کہ میں نبی کریمﷺ کا خطبہ سن رہا ہوں۔ تیسری وہ حالت جب کہ میں کسی جنازے میں شریک ہوں۔اور جب بھی میں کسی جنازے میں شریک ہوتا ہوں تو اپنے دل میں صرف یہی سوچتاہوں کہ اس جنازے کے ساتھ کیا ہوگا اور یہ جنازہ کہاں جارہا ہے؟2آخرت پر ایمان لانا حضرت ابوہریر ہؓ فرماتے ہیںکہ ہم نے عرض کیا:یا رسول اللہ! جب ہم آپ کو دیکھتے ہیں تو ہمارے دل نرم ہو جاتے ہیں اور آخرت کی فکر والے بن جاتے ہیں، لیکن جب ہم آپ سے جدا ہوجاتے ہیں تو ہمیں دنیا اچھی لگنے لگتی ہے، اور بیویوں اور بچوں میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم میرے پاس جس حالت پر ہو تے ہو اگر تم ہر وقت اس حالت پر رہو تو فرشتے اپنے ہاتھوں سے تم سے مصافحہ کر نے لگیں اور تمہارے گھر وں میںتم سے ملنے آئیں۔ اگرتم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو لے آئیں گے جو گناہ کریں گے (اور استغفار کریں گے) تاکہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ! ہمیں جنت کے بارے میں بتائیں کہ اس کی عمارت کس چیز سے بنی ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا: ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی ہے۔ اس کا گارا خوب مہکتے ہوئے مشک کا ہے۔ اس کی کنکریاں موتی اور یاقوت ہیں۔ اس کی مٹی زعفران ہے۔ جو جنت میں جائے گا وہ ہمیشہ عیش وعشرت میں رہے گا کبھی بدحال نہ ہوگا اور ہمیشہ رہے گا کبھی اسے موت نہیں آئے گی۔ اور نہ ہی اس کے کپڑے پرانے ہوںگے اور نہ کبھی اس کی جوانی ختم ہوگی۔ تین آدمی ایسے ہیں جن کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی: ایک عادل بادشاہ، دوسراروزہ دار جب تک روزہ نہ کھول لے، تیسرے مظلوم کی بددعا جسے بادلوں سے اوپر اٹھا لیا جاتا ہے اور اس کے لیے آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پھر اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں: میری عزت کی قسم! میں تیری مدد ضرور کروںگا اگرچہ اس میں کچھ دیر ہوجائے۔1 حضرت سُوَید بن غَفَلہؓکہتے ہیں کہ حضرت علیؓ پر ایک مرتبہ فاقہ آیا تو انھوں نے حضرت فاطمہؓ سے کہا: اگر تم حضورﷺ کی خدمت میں جاکر کچھ مانگ لو تو اچھا ہے۔ چناںچہ حضر ت فاطمہؓ حضورﷺ کے پاس گئیں۔ اس وقت حضورﷺ کے پاس حضرت اُمِ اَیمنؓ