حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ عباسؓ نے فرمایا: تم جانتے ہو علم کیسے جاتا ہے؟ اس کے جانے کی صورت یہ ہے کہ عُلما زمین سے چلے جائیں۔4 حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں: میں یہ سمجھتا ہوں کہ آدمی علم سیکھ کر بھول جاتا ہے، اس کی وجہ گناہوں میں مبتلا ہونا ہے۔5 حضرت عبداﷲؓنے فرمایا: علم کی آفت اسے بھول جانا ہے۔6ایسے علم کا دوسروں تک پہنچانا جس پر خودعمل نہ کررہا ہو اور نفع نہ دینے والے علم سے پناہ مانگنا حضرت جابر بن عبد اﷲ ؓ فرماتے ہیں: ہم سے حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: ہمیں یہ علم دیا گیا ہے۔ اب ہم یہ علم تم تک پہنچارہے ہیں اگرچہ ہم اس پر خود عمل نہ کررہے ہوں۔1 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لَّا یَنْفَعُ، وَقَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ، وَنَفْسٍ لَّا تَشْبَعُ، وَدُعَائٍ لَّا یُسْمَعُ۔ اے اﷲ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں: اس علم سے جو نفع نہ دے، اور اس دل سے جس میں خشوع نہ ہو، اور اس نفس سے جو سیر نہ ہو، اور اس دعا سے جو سنی نہ جائے۔2 …٭ ٭ ٭… نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابۂ کرامؓ کو اللہ تعالی کے ذکر کا کتنا شوق تھا، اور وہ کس طرح صبح اور شام، دن اور رات، سفر اور حضر میں ذکر کی پابندی کرتے تھے، اور وہ کس طرح دوسروں کو اس کی ترغیب دیتے تھے اور اس کا شوق