حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کتاب نے اﷲ کی کتاب (تورات اور انجیل) کو بدل دیا ہے اور اس میں تحریف کی ہے اور بہت سی باتیں اپنے پاس سے لکھ کر اس میں شامل کرکے یوں کہنے لگے کہ یہ اﷲ کے پاس سے آئی ہیں؟ یہ اس لیے کیا تاکہ کچھ تھوڑا سا دنیا وی فائدہ حاصل ہوجائے۔ وہ علمِ الہٰی جو تمہارے پاس آیا ہے، کیا وہ تمھیں ان سے پوچھنے سے روکتا نہیں؟ (قرآن و حدیث کے ہوتے ہوئے اہلِ کتاب سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے)۔ اﷲ کی قسم! ہم نے تو کبھی نہیں دیکھا کہ اہلِ کتاب کا کوئی آدمی اس علم کے بارے میں پوچھ رہا ہو جو اﷲ نے تمہارے پاس نازل فرمایا ہے۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: تم اہلِ کتاب سے اُن کی کتابوں کے بارے میں پوچھتے ہو، حالاںکہ تمہارے پاس اﷲ کی کتاب ہے جو تمام کتابوں کے بعد سب سے آخر میں ابھی ابھی اﷲ کے پاس سے آئی ہے۔ تم اسے پڑھتے بھی ہو اور وہ بالکل تروتازہ ہے، اور اس میں کوئی اور چیز ابھی تک ملائی بھی نہیں جا سکی۔2اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے علم سے اثر لینا حضرت ولید بن اَبی الولید ابو عثمان مدنی کہتے ہیں کہ حضرت عُقبہ بن مسلم نے ان سے بیان کیاکہ حضرت شُُفَی اَصْبَحی نے ان سے بیان کیا کہ میں مدینہ منورہ گیا تو میں نے دیکھا کہ ایک آدمی کے اردگرد بہت لوگ جمع ہیں۔ میں نے پوچھا: یہ صاحب کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت ابو ہریرہؓ ہیں۔ میں ان کے قریب جاکر ان کے سامنے بیٹھ گیا۔ وہ لوگوں کو حدیثیں سنا رہے تھے۔ جب وہ خاموش ہوگئے اور سب لوگ چلے گئے اور وہ اکیلے رہ گئے تو میں نے عرض کیا کہ میرے آپ پر جتنے حق بنتے ہیں (کہ میں مسلمان ہوں، مسافر ہوں اور طالب علم ہوں وغیرہ) ان سب کا واسطہ دے کر میں درخواست کرتا ہوں کہ آپ مجھے وہ حدیث سنائیں جو آپ نے حضورﷺ سے سنی ہے اور خوب اچھی طرح سمجھی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا: ضرور، میں تمھیں وہ حدیث ضرور سناؤں گا جو حضورﷺ نے مجھ سے بیان فرمائی اور میں نے اسے خوب اچھی طرح سمجھا ہے۔ پھر حضرت ابو ہریرہ ؓ نے ایسے زور سے سسکی لی کہ بے ہوش ہونے کے قریب ہوگئے۔ ہم کچھ دیر ٹھہرے رہے، پھر انھیں افاقہ ہو ا تو فرمایا: میں تمھیں وہ حدیث ضرور سناؤں گا جو حضورﷺ نے مجھ سے اس گھر میں بیان فرمائی تھی، اور اس وقت میرے اور حضورﷺ کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا۔ پھر اتنے زور سے سسکی لی کہ بے ہوش ہی ہوگئے۔ پھر انھیں افاقہ ہوا اور انھوں نے اپنا چہرہ پونچھا اور فرمایا: میں تمھیں وہ حدیث ضرور سناؤں گا جو حضورﷺ نے اس وقت مجھ سے بیان فرمائی تھی جب کہ ہم دونوں اس گھر میں تھے اور ہم دونوں کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا۔ اس کے بعد پھر حضرت ابوہریرہؓ نے اتنے زور سے سسکی لی کہ بے ہوش ہوگئے اور منہ کے بل زمین پر گرنے لگے، لیکن میں نے انھیں سنبھال لیا اور بہت دیر تک انھیں سہارا دے کر سنبھالے رکھا۔ پھر انھیں افاقہ ہوا تو فرمایا کہ مجھ سے حضورﷺ نے یہ بیان فرمایا کہ قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی