حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے تو وہ پھول کر کمرے جتنا ہوجائے گا (اور کہے گا کہ یہ مجھے کچھ سمجھتا ہے تبھی تو مجھے براکہا) اور کہے گا میری طاقت سے ایسا ہوا، بلکہ یوں کہو: بِسْمِ اللّٰہِاس سے وہ مکھی کی طرح چھوٹا ہوجائے گا۔3 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ جب کسی اونچی جگہ پر چڑھتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰہُمَّ لَکَ الشَّرَفُ عَلٰی کُلِّ شَرَفٍ، وَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی کُلِّ حَالٍ۔ اے اللہ! ہر اونچی جگہ پر تیرے لیے بلندی ہے اور ہر حال میں تیرے لیے تمام تعریفیں ہیں۔ 1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: جب ہم کسی منزل پر اترتے تو کجاووں کے کھولنے تک سُبْحَانَ اللّٰہِ پڑھتے رہتے۔2 ’’سفرِ جہاد میں اللہ کے ذکر‘‘کرنے کے عنوان میں اس باب کے کچھ قصے گذرچکے ہیں۔ حضرت عوف کہتے ہیں: جب حضرت عبداللہ بن مسعود ؓاپنے گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ اللہ کے نام سے نکلتاہوں میں نے اللہ پر توکل کیا، گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت صرف اللہ سے ہی ملتی ہے۔ حضرت محمد بن کعب قرظی کہتے ہیں: یہ دعاتو قرآن میں بھی ہے: {اِرْکَبُوْا فِیْھَا بِسْمِ اللّٰہِ}3 اس کشتی میں سوار ہوجاؤ، اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا اللہ ہی کے نام سے ہے۔ اور انھوں نے عَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلْنَا کے الفاظ بیان کیے۔4نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا حضرت اُبی بن کعب ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کی عادتِ شریفہ یہ تھی کہ جب رات کا دو تہائی حصہ گذر جاتا تو آپ کھڑے ہوجاتے اور فرماتے: اے لوگو! اللہ کا ذکر کرو، اللہ کا ذکر کرو، ہلادینے والی چیز آگئی (مراد پہلی مرتبہ صور پھونکنا ہے) جس کے بعد ایک پیچھے آنے والی آئے گی (مراد دوسری مرتبہ صور پھونکناہے)۔ موت اپنے اندر لی ہوئی مصیبتوں کے ساتھ آگئی ہے۔میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ پر درود شریف کثرت سے پڑھنا چاہتا ہوں تو میں نے ذکر و دعا کے لیے جتنا وقت مقرر کررکھا ہے اس میں سے کتنا وقت آپ پر درود پڑھنے کے لیے مقرر کردوں؟ فرمایا: جتنا تم چاہو۔ میں نے کہا: چوتھائی وقت مقرر کردوں؟ فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اگر اس سے بڑھادو تو بہتر ہے۔ میں نے کہا: آدھا وقت مقرر کردوں؟ فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اس سے بڑھا دو تو بہتر ہے۔ میں نے کہا: دوتہائی کردوں؟ فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اگر بڑھادو تو بہتر ہے۔ میں نے کہا: پھر تو میں سارا وقت ہی آپ کے لیے کردیتاہوں۔ فرمایا: پھر تو تمہارے ہر فکر کی کفایت کی جائے گی اور تمہارا ہر گناہ معاف کردیاجائے گا۔1 حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں: ہم میں سے یعنی نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓ میں سے چار پانچ صحابی دن رات حضورﷺ