حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرو۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی:
{وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا آیت کا نشان وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُط وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَھُوَ حَسْبُہٗ}1
جومحض اللہ سے ڈرتاہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے (مضرتوں سے) نجات کی شکل نکال دیتاہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتاہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس (کی اِصلاحِ مہمات) کے لیے کافی ہے۔ 1
ابنِ جریر کی روایت میں یہ بھی ہے کہ عوف کے والد حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور اپنے بیٹے کے قید میں ہونے اور اس کی پریشانی کی شکایت کرتے۔ حضورﷺ انھیں صبر کی تلقین فرماتے اور ارشاد فرماتے: اللہ تعالیٰ عن قریب اس کے لیے اس پریشانی سے نکلنے کا راستہ بنائیں گے۔
صحابۂ کرام ؓ کو تکلیفیں پہنچانے کی وجہ سے نافرمانوں پر کیا کیا مصیبتیں آئیں
حضرت عباس بن سَہَل بن سعد ساعدی ؓ یا حضرت عباس بن سعد ؓ فرماتے ہیں: جب حضور ﷺ (حضرت صالح ؑ کی قوم ثمود کے علاقے) حِجر کے پاس سے گزرے او ر وہاں پڑائو ڈالا تو لوگوں نے وہاں کے کنوئیں سے پانی نکال کر برتنوں میں بھرلیا۔ جب وہاں سے آگے روانہ ہوئے تو حضورﷺ نے لوگوں سے فرمایا: اس کنوئیں کا پانی بالکل نہ پیو اور نہ اس سے نماز کے لیے وضو کرو اور اس کے پانی سے جو آٹا گوندھاہے وہ اونٹوں کو کھلا دو خود اسے بالکل نہ کھائو۔ آج رات جو بھی باہر نکلے وہ اپنے ساتھ اپنے کسی ساتھی کو ضرور لے کر جائے اکیلا نہ نکلے۔ تمام لوگوں نے حضورﷺ کی تمام باتوں پر عمل کیا۔ البتہ قبیلۂ بنو ساعدہ کے دو آدمی اکیلے باہر نکل گئے، ایک قضائے حاجت کے لیے گیا تھا دوسرا اپنا اونٹ ڈھونڈنے گیا تھا۔ جو قضائے حاجت کے لیے گیاتھا راستہ میں اس کا کسی (جنّ) نے گلا گھونٹ دیا اور جو اپنے اونٹ ڈھونڈنے گیاتھا اسے آندھی نے اٹھاکر قبیلۂ طے کے دو پہاڑوں کے درمیان (یمن میں) جا پھینکا۔ جب حضورﷺ کو ان دونوں کے بارے میں بتایا گیا تو آپ نے فرمایا: ساتھی کے بغیر اکیلے باہر نکلنے سے کیا تم لوگوں کو منع نہیں کیاتھا؟ پھر آپ نے اس کے لیے دعافرمائی، جس کا راستہ میں کسی نے گلا گھونٹا وہ ٹھیک ہوگیا، دوسراآدمی تبوک سے حضورﷺ کے پاس پہنچا۔ 1
ابنِ اِسحاق سے زیاد نے جوروایت کی ہے اس میں یہ ہے کہ جب حضورﷺ مدینہ منورہ واپس پہنچے تو قبیلۂ طے والوں نے اس آدمی کو حضورﷺ کے پاس بھیجا۔2
حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضرت عثمان ؓ منبر پر بیان فرمارہے تھے، حضرت جہجاہ غِفاری ؓ نے کھڑے ہوکر حضرت عثمان ؓ کے ہاتھ سے لاٹھی لی اور اس زور سے ان کے گھٹنے پر ماری کہ گھٹنا پھٹ گیا اور لاٹھی بھی ٹوٹ گئی۔ ابھی سال بھی نہیں گزراتھا کہ اللہ تعالیٰ نے